موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
18. بَابُ جَامِعِ الْعَقْلِ
دیت کے مختلف مسائل کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يَكُونُ عَلَيْهِ الْقَتْلُ فَيُصِيبُ حَدًّا مِنَ الْحُدُودِ أَنَّهُ لَا يُؤْخَذُ بِهِ، وَذَلِكَ أَنَّ الْقَتْلَ يَأْتِي عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ إِلَّا الْفِرْيَةَ، فَإِنَّهَا تَثْبُتُ عَلَى مَنْ قِيلَتْ لَهُ يُقَالُ لَهُ: مَا لَكَ لَمْ تَجْلِدْ مَنِ افْتَرَى عَلَيْكَ، فَأَرَى أَنْ يُجْلَدَ الْمَقْتُولُ الْحَدَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُقْتَلَ، ثُمَّ يُقْتَلَ، وَلَا أَرَى أَنْ يُقَادَ مِنْهُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْجِرَاحِ إِلَّا الْقَتْلَ لِأَنَّ الْقَتْلَ يَأْتِي عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص قصاصاً قتل کے لائق ہو، پھر وہ کوئی کام ایسا کرے جس سے حد لازم آئے (مثلا زنا کرے کوڑے ورجم لازم آئے، یا چوری کرے ہاتھ کاٹنا لازم ہو) تو کسی حد کا مواخذہ نہ کیا جائے، صرف قتل کافی ہے، مگر حدِ قذف کا، اس میں کوڑے مار کر پھر اس کو قتل کریں۔ اگر اس نے کسی کو زخمی کیا تو زخمی کا قصاص لینا ضروری نہیں۔ قتل کرنا کافی ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»