موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
18. بَابُ جَامِعِ الْعَقْلِ
دیت کے مختلف مسائل کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَحْفِرُ الْبِئْرَ عَلَى الطَّرِيقِ، أَوْ يَرْبِطُ الدَّابَّةَ، أَوْ يَصْنَعُ أَشْبَاهَ هَذَا عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ، أَنَّ مَا صَنَعَ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَصْنَعَهُ عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ فَهُوَ ضَامِنٌ لِمَا أُصِيبَ فِي ذَلِكَ مِنْ جَرْحٍ، أَوْ غَيْرِهِ فَمَا كَانَ مِنْ ذَلِكَ عَقْلُهُ دُونَ ثُلُثِ الدِّيَةِ فَهُوَ فِي مَالِهِ خَاصَّةً، وَمَا بَلَغَ الثُّلُثَ فَصَاعِدًا، فَهُوَ عَلَى الْعَاقِلَةِ، وَمَا صَنَعَ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَصْنَعَهُ عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ فَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ فِيهِ، وَلَا غُرْمَ وَمِنْ ذَلِكَ الْبِئْرُ يَحْفِرُهَا الرَّجُلُ لِلْمَطَرِ وَالدَّابَّةُ يَنْزِلُ عَنْهَا الرَّجُلُ لِلْحَاجَةِ فَيَقِفُهَا عَلَى الطَّرِيقِ، فَلَيْسَ عَلَى أَحَدٍ فِي هَذَا غُرْمٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو کوئی راستے میں کنواں کھودے، یا جانور باندھے، یا مشابہ اس کے کوئی کام کرے، تو راہ میں کرنا درست نہیں ہے، اور اس کی وجہ سے کسی کو صدمہ پہنچے تو وہ ضامن ہوگا، تہائی دیت تک اپنے مال میں سے دے گا، جو تہائی سے زیادہ ہو تو اس کے عاقلہ سے وصول کی جائے گی، اور اگر ایسا کام کرے جو درست ہے تو اس پر ضمان نہ ہوگا، جیسے گڑھا کھودے بارش کے واسطے، یا اپنے جانور پر سے کسی کام کو اترے اور راہ پر کھڑا کر دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»