موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
9. بَابُ مَا جَاءَ فِي عَقْلِ الْعَيْنِ إِذَا ذَهَبَ بَصَرُهَا
جب آنکھ کی رو شنی جاتی رہے لیکن آنکھ قائم رہے تو دیت کیا ہے؟
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ الْعَوْرَاءِ، إِذَا طَفِئَتْ، وَفِي الْيَدِ الشَّلَّاءِ إِذَا قُطِعَتْ، إِنَّهُ لَيْسَ فِي ذَلِكَ إِلَّا الِاجْتِهَادُ، وَلَيْسَ فِي ذَلِكَ عَقْلٌ مُسَمًّى.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص کی آنکھ قائم تھی مگر اس میں بینائی نہ تھی، اس کو کسی نے پھوڑ ڈالا، یا جو ہاتھ شل تھا اس کو کاٹ ڈالا تودیت لازم نہ آئے گی، بلکہ لوگوں کی رائے سے جو مناسب ہوگا دلوائیں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق4»