موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
14. بَابُ الْعَمَلِ فِيْمَنْ جُهِلَ أَمْرُهُ بِالْقَتْلِ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ
جن کی موت کا وقت معلوم نہ ہو مثلاًً لڑائی میں کئی آدمی مارے جائیں ان کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: لَا يَنْبَغِي أَنْ يَرِثَ أَحَدٌ أَحَدًا بِالشَّكِّ، وَلَا يَرِثُ أَحَدٌ أَحَدًا إِلَّا بِالْيَقِينِ مِنَ الْعِلْمِ، وَالشُّهَدَاءِ، وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ يَهْلَكُ هُوَ وَمَوْلَاهُ الَّذِي أَعْتَقَهُ أَبُوهُ، فَيَقُولُ بَنُو الرَّجُلِ الْعَرَبِيِّ: قَدْ وَرِثَهُ أَبُونَا. فَلَيْسَ ذَلِكَ لَهُمْ أَنْ يَرِثُوهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا شَهَادَةٍ. إِنَّهُ مَاتَ قَبْلَهُ. وَإِنَّمَا يَرِثُهُ أَوْلَى النَّاسِ بِهِ مِنَ الْأَحْيَاءِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی کسی کا وارث شک سے نہ ہوگا، بلکہ علم و یقین سے وارث ہوگا، مثلاً ایک شخص مر جائے اور اس کے باپ کا مولیٰ (غلام آزاد کیا ہوا) مر جائے، اب اس کے بیٹے یہ کہیں: اس مولیٰ کا وارث ہمارا باپ تھا تو یہ نہیں ہو سکتا، جب تک کہ علم ویقین یا گواہوں سے یہ ثابت نہ ہو کہ پہلے مولیٰ مرا تھا۔ اس وقت تک مولیٰ کے وارث جو زندہ ہوں اس ترکہ کو پائیں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 15»