موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
14. بَابُ الْعَمَلِ فِيْمَنْ جُهِلَ أَمْرُهُ بِالْقَتْلِ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ
جن کی موت کا وقت معلوم نہ ہو مثلاًً لڑائی میں کئی آدمی مارے جائیں ان کا بیان
حدیث نمبر: 1491
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ عُلَمَائِهِمْ أَنَّهُ " لَمْ يَتَوَارَثْ مَنْ قُتِلَ يَوْمَ الْجَمَلِ، وَيَوْمَ صِفِّينَ، وَيَوْمَ الْحَرَّةِ، ثُمَّ كَانَ يَوْمَ قُدَيْدٍ، فَلَمْ يُوَرَّثْ أَحَدٌ مِنْ صَاحِبِهِ شَيْئًا، إِلَّا مَنْ عُلِمَ أَنَّهُ قُتِلَ قَبْلَ صَاحِبِهِ" .
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن اور بہت سے علماء سے روایت ہے کہ جتنے لوگ قتل ہوئے جنگِ جمل(1)، جنگِ صفین(2)، یوم الحرہ(3) میں، اور جو یوم القدید(4) میں مارے گئے، وہ آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوئے، مگر جس شخص کا حال معلوم ہو گیا کہ وہ اپنے وارث سے پہلے مارا گیا(5) (تو وہ ایک دوسرے کےوارث ہوئے)۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12258، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 15»