موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
13. بَابُ مِيرَاثِ أَهْلِ الْمِلَلِ
ملت اور مذہب کا اختلاف ہو تو میراث نہیں ہے
حدیث نمبر: 1488
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ الْأَشْعَثِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَمَّةً لَهُ يَهُودِيَّةً أَوْ نَصْرَانِيَّةً تُوُفِّيَتْ، وَأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ الْأَشْعَثِ ذَكَرَ ذَلِكَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَقَالَ لَهُ: مَنْ يَرِثُهَا؟ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : " يَرِثُهَا أَهْلُ دِينِهَا" . ثُمَّ أَتَى عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ : أَتُرَانِي نَسِيتُ مَا قَالَ لَكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ؟ يَرِثُهَا أَهْلُ دِينِهَا
حضرت محمد بن اشعث کی ایک پھوپھی یہودی تھی یا نصرانی مر گئی، محمد بن اشعث نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور پوچھا کہ اس کا کون وارث ہوگا؟ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے مذہب والے وارث ہوں گے۔ پھر سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جب خلیفہ ہوئے تو ان سے پوچھا۔ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تو سمجھتا ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جو تجھ سے کہا تھا اس کو میں بھول گیا، وہی اس کے وارث ہوں گے جو اس کے مذہب والے ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12359، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9859، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3031، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 144، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31795، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 12»