موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
12. بَابُ مَنْ لَا مِيرَاثَ لَهُ
جس کو میراث نہیں ملتی اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ، وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا، أَنَّ ابْنَ الْأَخِ لِلْأُمِّ، وَالْجَدَّ أَبَا الْأُمِّ، وَالْعَمَّ أَخَا الْأَبِ لِلْأُمِّ، وَالْخَالَ، وَالْجَدَّةَ أُمَّ أَبِي الْأُمِّ، وَابْنَةَ الْأَخِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، وَالْعَمَّةَ، وَالْخَالَةَ، لَا يَرِثُونَ بِأَرْحَامِهِمْ شَيْئًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اخیانی بھائی کا بیٹا اور نانا اور باپ کا اخیانی بھائی اور ماموں اور نانا کی ماں اور سگے بھائی کے بیٹے اور پھوبھی اور خالہ وارث نہ ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 9ق1»