موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
7. بَابُ مِيرَاثِ الْجَدِّ
داداکی میراث کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَالْجَدُّ، وَالْإِخْوَةُ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ إِذَا شَرَّكَهُمْ أَحَدٌ بِفَرِيضَةٍ مُسَمَّاةٍ، يُبَدَّأُ بِمَنْ شَرَّكَهُمْ مِنْ أَهْلِ الْفَرَائِضِ. فَيُعْطَوْنَ فَرَائِضَهُمْ. فَمَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ مِنْ شَيْءٍ، فَإِنَّهُ يُنْظَرُ، أَيُّ ذَلِكَ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ، أُعْطِيَهُ الثُّلُثُ مِمَّا بَقِيَ لَهُ وَلِلْإِخْوَةِ. وَأَنْ يَكُونَ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ مِنَ الْإِخْوَةِ، فِيمَا يَحْصُلُ لَهُ وَلَهُمْ، يُقَاسِمُهُمْ بِمِثْلِ حِصَّةِ أَحَدِهِمْ، أَوِ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ كُلِّهِ، أَيُّ ذَلِكَ كَانَ أَفْضَلَ لِحَظِّ الْجَدِّ، أُعْطِيَهُ الْجَدُّ. وَكَانَ مَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ. إِلَّا فِي فَرِيضَةٍ وَاحِدَةٍ. تَكُونُ قِسْمَتُهُمْ فِيهَا عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، وَتِلْكَ الْفَرِيضَةُ: امْرَأَةٌ تُوُفِّيَتْ. وَتَرَكَتْ زَوْجَهَا، وَأُمَّهَا، وَأُخْتَهَا لِأُمِّهَا وَأَبِيهَا، وَجَدَّهَا. فَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ. وَلِلْأُمِّ الثُّلُثُ. وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ. وَلِلْأُخْتِ لِلْأُمِّ وَالْأَبِ النِّصْفُ. ثُمَّ يُجْمَعُ سُدُسُ الْجَدِّ، وَنِصْفُ الْأُخْتِ فَيُقْسَمُ أَثْلَاثًا. لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ. فَيَكُونُ لِلْجَدِّ ثُلُثَاهُ. وَلِلْأُخْتِ ثُلُثُهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر دادا اور اس کے بھائی بہنوں کے ساتھ کوئی ذوی الفروض سے بھی ہو، تو پہلے ذوی الفروض کو ان کا فرض دیں گے، بعد اس کے جو بچے گا اس میں سے کئی صورتوں میں سے جو دادا کے لیے بہتر ہوگی کریں گے، وہ صورتیں یہ ہیں: ایک تو یہ کہ جس قدر مال بچا ہے اس کا تہائی دادا کو دے دیا جائے۔ دوسرے یہ کہ دادا بھی مثل بھائیوں کے ایک بھائی سمجھا جائے، اور جس قدر حصّہ ایک بھائی کا ہو اسی قدر اس کو بھی ملے۔ تیسرے یہ کہ کل مال کا چھٹا حصّہ اس کو دے دیا جائے گا۔ ان صورتوں میں جو صورت اس کے لیے بہتر ہوگی وہ کریں گے، بعد اس کے دادا کو دے کر جس قدر مال بچے گا وہ بھائی بہن «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے طور پر تقسیم کرلیں گے، مگر ایک مسئلے میں تقسیم اور طور سے ہوگی (اس کو مسئلہ اکدریہ کہتے ہیں)، وہ یہ ہے: ایک عورت مر جائے اور خاوند اور ماں اور سگی بہن اور دادا کو چھوڑ جائے، تو خاوند کو آدھا، اور ماں کو تہائی، اور دادا کو چھٹا، اور سگی بہن کو آدھا ملے گا۔ پھر دادا کو چھٹا اور بہن کا آدھا ملا کر اس کے تین حصّے کریں گے، دو حصّے دادا کو ملیں گے اور ایک حصّہ بہن کو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 3»