Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
1. بَابُ مِيرَاثِ الصُّلْبِ
اولاد کی میراث کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ جب ماں یا باپ مر جائے اور لڑکے اور لڑکیاں چھوڑ جائے تو لڑکے کو دوہرا حصّہ اور لڑکی کو ایک حصّہ ملے گا۔ اگر میّت کی صرف لڑکیاں ہوں دو یا دو سے زیادہ تو دو تہائی ترکے کے ان کو ملیں گے، اگر ایک ہی لڑکی ہے اس کو آدھا ترکہ ملے گا۔ اگر میت کے ذوی الفروض میں سے بھی کوئی ہو اور لڑکے لڑکیاں بھی ہوں، تو پہلے ذوی الفروض کا حصّہ دے کر جو بچ رہے گا اس میں سے دوہرا حصّہ لڑکے کو اور ایک حصّہ لڑکی کو ملے گا(1)، اور جب بیٹے بیٹیاں نہ ہوں تو پوتے پوتیاں ان کی مثل ہوں گے، جیسے وہ وارث ہوتے ہیں یہ بھی وارث ہوں گے، اور جیسے وہ محجوب (محروم) ہوتے ہیں یہ بھی محجوب ہوں گے۔ اگر ایک بیٹا بھی موجود ہوگا تو بیٹے کی اولاد کو یعنی پوتے اور پوتیوں کو ترکہ نہ ملے گا، اگر کوئی بیٹا نہ ہو لیکن دو بیٹیاں یا زیادہ موجود ہوں تو پوتیوں کو کچھ نہ پہنچے گا، مگر جس صورت میں ان پوتیوں کے ساتھ کوئی پوتا بھی ہو، خواہ انہی کے ہمرتبہ ہو یا ان سے بھی زیادہ دور ہو (مثلاً پوتے کا بیٹا یا پوتا ہو)، تو بعد بیٹیوں کے حصّے دینے کے اور باقی ذوی الفروض کے جو کچھ بچ رہے گا اس کو «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے بانٹ لیں گے، اور اس پوتے کے ساتھ وہ پوتیاں جو اس سے زیادہ میّت کے (رشتہ وترکہ میں) قریب ہیں، یا اس کے برابر ہیں وارث ہوں گی، جو اس سے بھی زیادہ پوتیاں دور ہیں وہ وارث نہ ہوں گی۔ اور جو کچھ نہ بچے گا تو پوتیوں اور پوتے کو کچھ نہ ملے گا(2)۔ اگر میّت کی صرف ایک بیٹی ہو تو اس کو آدھا مال ملے گا اور پوتیوں کو جتنی ہوں چھٹا حصّہ ملے گا۔ اگر ان پوتیوں کے ساتھ کوئی پوتا بھی ہو تو اس صورت میں ذوی الفورض کے حصّے ادا کر دیں گے اور جو بچ رہے گا وہ «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے یہ پوتا اور پوتیاں تقسیم کرلیں گے، اور یہ پوتا ان پوتیوں کو حصّہ دلادے گا جو اس کے ہمرتبہ ہوں یا اس سے زیادہ قریب ہوں، مگر جو اس سے بعید ہوں گی وہ محروم ہوں گی، اگر ذوی الفروض سے کچھ نہ بچے تو ان پوتے پوتیوں کو کچھ نہ ملے گا، کیونکہ اللہ جل جلالہُ اپنی کتاب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ وصیت کرتا ہے تم کو اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد میں مرد کو دوہرا حصّہ اور عورت کو ایک، اگر سب بیٹیاں ہوں دو سے زیادہ تو ان کو دوتہائی مال ملے گا، اگر ایک بیٹی ہو تو اس کو نصف ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 1ق1»