موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
40. بَابُ جَامِعِ الْقَضَاءِ وَكَرَاهِيَتِهِ
قضا کی مختلف احادیث اور قضا کے مکر وہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1475
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دَلَافٍ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ جُهَيْنَةَ كَانَ يَسْبِقُ الْحَاجَّ فَيَشْتَرِي الرَّوَاحِلَ فَيُغْلِي بِهَا، ثُمَّ يُسْرِعُ السَّيْرَ فَيَسْبِقُ الْحَاجَّ، فَأَفْلَسَ، فَرُفِعَ أَمْرُهُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ:" أَمَّا بَعْدُ أَيُّهَا النَّاسُ، فَإِنَّ الْأُسَيْفِعَ أُسَيْفِعَ جُهَيْنَةَ، رَضِيَ مِنْ دِينِهِ وَأَمَانَتِهِ بِأَنْ يُقَالَ سَبَقَ الْحَاجَّ، أَلَا وَإِنَّهُ قَدْ دَانَ مُعْرِضًا، فَأَصْبَحَ قَدْ رِينَ بِهِ، فَمَنْ كَانَ لَهُ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا بِالْغَدَاةِ نَقْسِمُ مَالَهُ بَيْنَهُمْ وَإِيَّاكُمْ وَالدَّيْنَ، فَإِنَّ أَوَّلَهُ هَمٌّ وَآخِرَهُ حَرْبٌ"
حضرت عمر بن عبدالرحمٰن بن دلاف مزنی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص قبیلہ جہینہ کا (اسیفع) سب حاجیوں سے آگے جا کر اچھے اچھے اونٹ مہنگے خرید کرتا تھا، اور جلدی چلا کرتا تھا تو سب حاجیوں سے پہلے پہنچتا تھا، ایک بار وہ مفلس ہو گیا اور اس کا مقدمہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، آپ رضی اللہ عنہ نے کہا: بعد حمد وصلوٰۃ کے، لوگوں کو معلوم ہو کہ اسیفع نے جو جہینہ کے قبیلے کا ہے، دین اور امانت میں بھی بات پسند کی کہ لوگ اس کو کہا کریں کہ وہ سب حاجیوں سے پہلے پہنچا۔ آگاہ رہو کہ اس نے قرض خریدا، ادا کرنے کا خیال نہ رکھا تو وہ مفلس ہو گیا، اور قرض نے اس کے مال کو لپیٹ لیا، تو جس شخص کا اس پر قرض آتا ہو وہ ہمارے پاس صبح کو آئے، ہم اس کا مال قرض خواہوں کو تقسیم کریں گے، تم لوگوں کو چاہیے کہ قرض لینے سے پرہیز کرو، قرض میں لیتے ہی رنج ہوتا ہے، اور آخر میں لڑائی ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11265، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3640، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22905، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 8»