موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
40. بَابُ جَامِعِ الْقَضَاءِ وَكَرَاهِيَتِهِ
قضا کی مختلف احادیث اور قضا کے مکر وہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1474
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ كَتَبَ إِلَى سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ أَنْ:" هَلُمَّ إِلَى الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ"، فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَلْمَانُ :" إِنَّ الْأَرْضَ لَا تُقَدِّسُ أَحَدًا، وَإِنَّمَا يُقَدِّسُ الْإِنْسَانَ عَمَلُهُ، وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّكَ جُعِلْتَ طَبِيبًا تُدَاوِي، فَإِنْ كُنْتَ تُبْرِئُ فَنِعِمَّا لَكَ، وَإِنْ كُنْتَ مُتَطَبِّبًا فَاحْذَرْ أَنْ تَقْتُلَ إِنْسَانًا فَتَدْخُلَ النَّارَ". فَكَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ إِذَا قَضَى بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ أَدْبَرَا عَنْهُ نَظَرَ إِلَيْهِمَا، وَقَالَ:" ارْجِعَا إِلَيَّ أَعِيدَا عَلَيَّ قِصَّتَكُمَا مُتَطَبِّبٌ وَاللَّهِ" .
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ چلے آؤ مقدس زمین میں۔ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے جواب لکھا کہ زمین کسی کو مقدس نہیں کرتی، بلکہ آدمی کو اس کے عمل مقدس کرتے ہیں (جس زمین میں ہو)، اور میں نے سنا ہے تم طبیب بنے ہو، لوگوں کی دوا کرتے ہو، اگر تم لوگوں کو دوا سے اچھا کرتے ہو تو بہتر ہے، اور اگر تم طب نہیں جانتے تو خواہ مخواہ طبیب بن گئے ہو، بچو کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی آدمی کو مار ڈالو تو جہنم میں جاؤ۔ پھر سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ جب فیصلہ کیا کرتے دو شخصوں میں، اور وہ جانے لگتے تو دوبارہ ان کو بلاتے اور کہتے: پھر بیان کرو اپنا قصّہ، میں تو واللہ! طب نہیں جانتا، یوں ہی علاج کرتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34670، حلية الأولياء لأبي نعيم لأصبهاني: 205/1، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 7»