موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
37. بَابُ الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ وَالْحِيَازَةِ
وارث کے واسطے وصیت کا بیان اور وارث کو کچھ مال دئیے جانے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: السُّنَّةُ الثَّابِتَةُ عِنْدَنَا الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا. أَنَّهُ لَا تَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ. إِلَّا أَنْ يُجِيزَ لَهُ ذَلِكَ وَرَثَةُ الْمَيِّتِ وَأَنَّهُ إِنْ أَجَازَ لَهُ بَعْضُهُمْ. وَأَبَى بَعْضٌ. جَازَ لَهُ حَقُّ مَنْ أَجَازَ مِنْهُمْ. وَمَنْ أَبَى، أَخَذَ حَقَّهُ مِنْ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک وارث کے واسطے وصیت درست نہیں ہے۔ مگر جب اور ورثاء اجازت دیں، اور اگر بعض ورثاء اجازت دیں اور بعض نہ دیں تو جو اجازت دیں گے ان کے حصّے میں سے وصیت ادا کی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 4ق2»