موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
35. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الْوَصِيَّةِ فِي الثُّلُثِ لَا تَتَعَدَّى
تہائی سے زیادہ وصیت درست نہ ہونے کا بیان
قَالَ: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ فِي الَّذِي يُوصِي فِي ثُلُثِهِ، فَيَقُولُ لِفُلَانٍ كَذَا وَكَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا وَكَذَا يُسَمِّي مَالًا مِنْ مَالِهِ، فَيَقُولُ وَرَثَتُهُ: قَدْ زَادَ عَلَى ثُلُثِهِ: فَإِنَّ الْوَرَثَةَ يُخَيَّرُونَ بَيْنَ أَنْ يُعْطُوا أَهْلَ الْوَصَايَا وَصَايَاهُمْ وَيَأْخُذُوا جَمِيعَ مَالِ الْمَيِّتِ، وَبَيْنَ أَنْ يَقْسِمُوا لِأَهْلِ الْوَصَايَا ثُلُثَ مَالِ الْمَيِّتِ فَيُسَلِّمُوا إِلَيْهِمْ ثُلُثَهُ، فَتَكُونُ حُقُوقُهُمْ فِيهِ إِنْ أَرَادُوا بَالِغًا مَا بَلَغَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص وصیت کرے کئی آدمیوں کے لیے، پھر اس کے وارث یہ دعویٰ کریں کہ وصیت تہائی سے زیادہ ہے، تو وارثوں کو اختیار ہوگا، چاہے ہر ایک موصی لہُ کو اس کی وصیت ادا کریں اور میّت کا پورا ترکہ آپ لے لیں، یا تہائی مال موصی لہُ جتنے ہوں ان کے حوالہ کردیں، اور اپنے حصّوں کے موافق اس کو تقسیم کرلیں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 4»