موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
35. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الْوَصِيَّةِ فِي الثُّلُثِ لَا تَتَعَدَّى
تہائی سے زیادہ وصیت درست نہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1471
حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ بَلَغَ بِي مِنَ الْوَجَعِ مَا تَرَى، وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا". فَقُلْتُ: فَالشَّطْرُ؟ قَالَ:" لَا". ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ". قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَأُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا صَالِحًا، إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، وَلَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ. اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ، وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ. لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ" .
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کو آئے (یعنی بیمار پرسی کے لیے) حجة الوداع کے سال، میں اور میرا مرض شدید تھا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیماری کا حال تو آپ دیکھتے ہیں، اور میں مالدار ہوں اور میری وارث صرف میری ایک بیٹی ہے، کیا میں دو تہائی مال اللہ واسطے دے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ میں نے کہا: آدھا مال دے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تہائی مال للہ دے دے، اور تہائی بھی بہت ہے۔ اگر تو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جائے تو بہتر ہے اس سے کہ فقیر بھیک منگا چھوڑ جائے، لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائیں، اور تو جو چیز صرف کرے گا اللہ کی رضامندی کے واسطے تجھ کو اس کا ثواب ملے گا، یہاں تک کہ تو جو اپنی بی بی کے منہ میں دیتا ہے اس کا بھی ثواب ملے گا۔“ پھر میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں اپنے ساتھیوں کے پیچھے رہ جاؤں گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو پیچھے رہ جائے گا اور نیک کام کرے گا، تیرا درجہ بلند ہوگا، اور شاید تو زندہ رہے (مکہ میں نہ مرے)، یہاں تک کہ نفع دے اللہ جل جلالہُ تیرے سبب سے ایک قوم کو اور نقصان دے ایک قوم کو، اے پروردگار! میرے اصحاب کی ہجرت پوری کردے، اور مت پھیر دے ان کو اس ہجرت سے ان کی ایڑیوں پر۔“ لیکن مصیبت زدہ سیدنا سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ ہیں، جن کے واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رنج کرتے تھے اس وجہ سے کہ وہ مکہ میں مر گئے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 56، 1295، 2742، 2744، 3936، 4409، 5354، 5659، 5668، 6373، 6733، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1628، 1748، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2355، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4249، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1271، 2611، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3656، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6284، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2740، 2864، 3104، والترمذي فى «جامعه» برقم: 975، 2116، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3238، 3239، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2708، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 330، 331، 332، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6665،، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1457، والحميدي فى «مسنده» برقم: 66، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 696، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 4»