موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
34. بَابُ جَوَازِ وَصِيَّةِ الصَّغِيرِ وَالضَّعِيفِ وَالْمُصَابِ وَالسَّفِيهِ
ضعیف اور کم سن اور مجنوں اور احمق کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 1469
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ قِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: إِنَّ هَاهُنَا غُلَامًا يَفَاعًا لَمْ يَحْتَلِمْ مِنْ غَسَّانَ وَوَارِثُهُ بِالشَّامِ، وَهُوَ ذُو مَالٍ، وَلَيْسَ لَهُ هَاهُنَا إِلَّا ابْنَةُ عَمٍّ لَهُ. قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : " فَلْيُوصِ لَهَا". قَالَ: فَأَوْصَى لَهَا بِمَالٍ، يُقَالُ لَهُ: بِئْرُ جُشَمٍ . قَالَ عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ: فَبِيعَ ذَلِكَ الْمَالُ بِثَلَاثِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ، وَابْنَةُ عَمِّهِ الَّتِي أَوْصَى لَهَا هِيَ أُمُّ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ
حضرت عمرو بن سلیم زرقی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ اس جگہ مدینہ میں ایک لڑکا ہے قریب بلوغ کے، مگر بالغ نہیں ہوا، قبیلہ غسان سے، اور اس کے وارث شام میں ہیں، اور اس کے پاس مال ہے، اور یہاں اس کا کوئی وارث نہیں سوائے ایک چچا زاد بہن کے۔ تو سیدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کو وصیت کرے۔ اس لڑکے نے مال کی وصیت جس کا نام بئر جشم تھا، اپنی چچا زاد بہن کے واسطے کی۔ عمرو بن سلیم نے کہا: وہ مال تیس ہزار درہم کا بکا۔ اور اس کی چچا زاد بہن عمرو بن سلیم کی ماں تھی۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12780، 21634، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 6087، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16410، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 430، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 2»