موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
30. بَابُ الْقَضَاءِ فِي اسْتِهْلَاكِ الْعَبْدِ اللُّقَطَةَ
غلام لقطے کو پاکر خرچ کر ڈالے تو کیا حکم ہے؟
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْعَبْدِ يَجِدُ اللُّقَطَةَ فَيَسْتَهْلِكُهَا، قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ الْأَجَلَ الَّذِي أُجِّلَ فِي اللُّقَطَةِ وَذَلِكَ سَنَةٌ، أَنَّهَا فِي رَقَبَتِهِ، إِمَّا أَنْ يُعْطِيَ سَيِّدُهُ ثَمَنَ مَا اسْتَهْلَكَ غُلَامُهُ، وَإِمَّا أَنْ يُسَلِّمَ إِلَيْهِمْ غُلَامَهُ، وَإِنْ أَمْسَكَهَا حَتَّى يَأْتِيَ الْأَجَلُ الَّذِي أُجِّلَ فِي اللُّقَطَةِ ثُمَّ اسْتَهْلَكَهَا، كَانَتْ دَيْنًا عَلَيْهِ. يُتْبَعُ بِهِ، وَلَمْ تَكُنْ فِي رَقَبَتِهِ، وَلَمْ يَكُنْ عَلَى سَيِّدِهِ فِيهَا شَيْءٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ غلام اگر لقطہ پائے اور اس کو خرچ کر ڈالے میعاد گزرنے سے پہلے، یعنی ایک برس سے پہلے تو وہ اس کے ذمہ رہے گا، اب جب اس کا مالک آئے تو غلام کا مولیٰ لقطے کی قیمت ادا کرے، یا غلام کو حوالے کر دے، اگر غلام نے میعاد گزرنے کے بعد اس کو صرف کیا تو وہ اس کے ذمے قرض رہے گا، جب آزاد ہو اس سے لے لے، فی الحال کچھ نہیں لے سکتا، نہ مولیٰ کو اس کا دینا لازم ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح:48ق»