Note: Copy Text and Paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
12. بَابُ الْقَضَاءِ بِإِلْحَاقِ الْوَلَدِ بِأَبِيهِ
لڑکے کو باپ سے ملانے کا بیان
حدیث نمبر: 1436
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ يُلِيطُ أَوْلَادَ الْجَاهِلِيَّةِ بِمَنِ ادَّعَاهُمْ فِي الْإِسْلَامِ،" فَأَتَى رَجُلَانِ كِلَاهُمَا يَدَّعِي وَلَدَ امْرَأَةٍ، فَدَعَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَائِفًا، فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا، فَقَالَ الْقَائِفُ: لَقَدِ اشْتَرَكَا فِيهِ، فَضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالدِّرَّةِ، ثُمَّ دَعَا الْمَرْأَةَ، فَقَالَ:" أَخْبِرِينِي خَبَرَكِ". فَقَالَتْ: كَانَ هَذَا لِأَحَدِ الرَّجُلَيْنِ يَأْتِينِي وَهِيَ فِي إِبِلٍ لِأَهْلِهَا، فَلَا يُفَارِقُهَا حَتَّى يَظُنَّ وَتَظُنَّ أَنَّهُ قَدِ اسْتَمَرَّ بِهَا حَبَلٌ، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهَا فَأُهْرِيقَتْ عَلَيْهِ دِمَاءٌ، ثُمَّ خَلَفَ عَلَيْهَا هَذَا تَعْنِي الْآخَرَ، فَلَا أَدْرِي مِنْ أَيِّهِمَا هُوَ. قَالَ: فَكَبَّرَ الْقَائِفُ، فَقَالَ عُمَرُ لِلْغُلَامِ: " وَالِ أَيَّهُمَا شِئْتَ"
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جاہلیت کے بچوں کو جو ان کا دعویٰ کرتا اسلام کے زمانے میں اسی سے ملا دیتے (یعنی نسب ثابت کر دیتے)۔ ایک بار دو آدمی دعویٰ کرتے ہوئے آئے ایک لڑکے کا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قائف کو (یعنی قیافہ جاننے والے کو) بلایا، قائف نے دیکھ کر کہا: اس لڑکے میں دونوں شریک ہیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قائف کو درّے سے مارا، پھر اس عورت کو (یعنی لڑکے کی ماں کو) بلایا اور کہا: تو اپنا حال مجھ سے کہہ۔ اس نے ایک مرد کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ یہ میرے پاس آتا تھا اور میں اپنے لوگوں کے اونٹوں میں ہوتی تھی، تو وہ مجھ سے الگ نہیں ہوتا تھا بلکہ مجھ سے چمٹا رہتا تھا (یعنی جماع کیا کرتا تھا)، یہاں تک کہ وہ بھی اور میں بھی گمان کرتے حمل رہ جانے کا، پھر یہ چلا جاتا اور مجھے خون آیا کرتا، تب دوسرا مرد آتا، وہ بھی صحبت کرتا، میں نہیں جانتی ان دونوں میں سے یہ کس کا نطفہ ہے۔ قائف یہ سن کر خوشی کے مارے پھول گیا (کیونکہ اس کی بات سچی نکلی)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا لڑکے سے: تجھے اختیار ہے، جس سے چاہے ان دنوں میں سے موالات کر لے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21263، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5999، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12864، 13478، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6165، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 22»