موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
12. بَابُ الْقَضَاءِ بِإِلْحَاقِ الْوَلَدِ بِأَبِيهِ
لڑکے کو باپ سے ملانے کا بیان
حدیث نمبر: 1434
قَالَ يَحْيَى: عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ، أَخَذَهُ سَعْدٌ، وَقَالَ: ابْنُ أَخِي، قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ، فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ: أَخِي، وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَتَسَاوَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي، قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ". ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ:" احْتَجِبِي مِنْهُ" لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَتْ: فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عتبہ بن ابی وقاص نے مرتے وقت اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص سے کہا کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرے نطفہ سے ہے، تو اس کو اپنے پاس رکھیو، تو جب مکہ فتح ہوا، تو سعد نے اس لڑکے کو لے لیا اور کہا: میرے بھائی کا بیٹھا ہے، اس نے وصیت کی تھی اس کے لینے کی۔ عبد بن زمعہ نے کہا: یہ لڑکا میرا بھائی ہے، میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے۔ دونوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، سعد نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ بیٹا ہے میرے بھائی کا، اس نے مجھے وصیت کی تھی، اس بارے میں عبد بن زمعہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبد بن زمعہ سے: ”یہ لڑکا تیرا ہے۔“ پھر فرمایا: ”لڑکا ماں کے خاوند یا مالک کا ہوتا ہے اور زنا کرنے والے کے لئے پتھر ہیں۔“ پھر سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ ”تو اس لڑکے سے پردہ کیا کر۔“ کیونکہ وہ لڑکا مشابہ تھا عتبہ بن ابی وقاص کے، سو اس لڑکے نے نہ دیکھا سودہ کو یہاں تک کہ انتقال ہوا اس کا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2053، 2218، 2421، 2533، 2745، 4303، 6749، 6765، 6817، 7182، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1457، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4105، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3514، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5648، 5651، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2273، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2282، 2283، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2004، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2130، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11579، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24587، والحميدي فى «مسنده» برقم: 240، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13818، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 20»