موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
6. بَابُ الْقَضَاءِ فِي كِرَاءِ الدَّابَّةِ وَالتَّعَدِّي بِهَا
جانور کو کرایہ پر لینے اور اس میں زیادتی کرنے کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص جانور کرایہ پر لے اس اقرار سے کہ فلاں مقام تک جاؤں گا پھر اس سے آگے بڑھ جائے تو جانور کے مالک کو اختیار ہے کہ اگر چاہے جتنا آگے گیا ہے اتنی دور کا کرایہ دستور کے موافق اور لے لے، نہیں تو اپنے جانور کی قیمت اس دن کی اور اس مقام کی جہاں تک جانا ٹھہرا تھا کرایہ دار سے لے لے، اور کرایہ جو پہلے ٹھہرچکا تھا وہ بھی لے لے، اگر صرف جانے پر کرایہ ہوا تھا اور جو آنے پر کرایہ ہوا تھا تو جو کرایہ ٹھہرا تھا اس کا آدھا لے، کیونکہ آدھا کرایہ جانے کا تھا اور آدھا آنے کا، اور جس وقت کرایہ دار نے زیادتی کی اس وقت اس پر آدھا ہی کرایہ واجب ہوا تھا۔ اگر کرایہ دار نے آنے جانے کے لیے جانور کرایہ پر لیا، اور جب جانے کی جگہ پہنچا تو وہ جانور مر گیا، تو کرایہ دار پر تاوان نہ ہوگا، اور مالک کو آدھا کرایہ ملے گا، اسی طرح اگر رب المال مضارب کو منع کر دے کہ فلاں فلاں مال نہ خریدنا، اور مضارب وہی خریدے اس خیال سے کہ میں ضمان دے دوں گا، اور نفع سارا مار کھاؤں گا، تو رب المال کو اختیار ہے چاہے اس سے مال میں مضاربت قائم رکھے، چاہے اپنا رأس المال پھیر لے، اسی طرح بضاعت میں صاحب مال اگر یہ کہے کہ فلاں فلاں مال خریدنا، اور وہ شخص دوسرا مال خریدے تو صاحب مال کو اختیار ہے چاہے اسی مال کو اپنا سمجھے یا اپنا رأس المال پھیر لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 14ق2»