موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ
کتاب: حکموں کے بیان میں
4. بَابُ الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ
ایک گواہ اور قسم پر فیصلہ کرنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَمِمَّا يُشْبِهُ ذَلِكَ أَيْضًا مِمَّا يَفْتَرِقُ فِيهِ الْقَضَاءُ، وَمَا مَضَى مِنَ السُّنَّةِ، أَنَّ الْمَرْأَتَيْنِ يَشْهَدَانِ عَلَى اسْتِهْلَالِ الصَّبِيِّ، فَيَجِبُ بِذَلِكَ مِيرَاثُهُ حَتَّى يَرِثَ، وَيَكُونُ مَالُهُ لِمَنْ يَرِثُهُ. إِنْ مَاتَ الصَّبِيُّ. وَلَيْسَ مَعَ الْمَرْأَتَيْنِ اللَّتَيْنِ شَهِدَتَا، رَجُلٌ وَلَا يَمِينٌ. وَقَدْ يَكُونُ ذَلِكَ فِي الْأَمْوَالِ الْعِظَامِ. مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ وَالرِّبَاعِ وَالْحَوَائِطِ وَالرَّقِيقِ وَمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْأَمْوَالِ. وَلَوْ شَهِدَتِ امْرَأَتَانِ عَلَى دِرْهَمٍ وَاحِدٍ. أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ أَوْ أَكْثَرَ. لَمْ تَقْطَعْ شَهَادَتُهُمَا شَيْئًا، وَلَمْ تَجُزْ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَعَهُمَا شَاهِدٌ أَوْ يَمِينٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ بھی اس کی مثال ہے کہ دو عورتیں گواہی دیں بچے کے رونے پر، تو اس بچے کے لیے میراث ثابت ہوجائے گی، اور جو بچہ مر گیا ہوگا تو اس کے وارثوں کو میراث ملے گی، حالانکہ ان دو عورتوں کے ساتھ نہ کوئی مرد ہے نہ قسم ہے، اور کبھی میراث کا مال کثیر ہوتا ہے، جیسے سونا، چاندی، زمین، باغ، غلام وغیرہ، اگر یہی دو عورتیں ایک درہم پر یا اس سے کم پر بھی گواہی دیں تو ان کی گواہی سے کچھ ثابت نہ ہوگا، جب تک کہ ان کے ساتھ ایک مرد یا ایک قسم نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 7»