موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ
کتاب: حکموں کے بیان میں
4. بَابُ الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ
ایک گواہ اور قسم پر فیصلہ کرنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا يَكُونُ ذَلِكَ فِي الْأَمْوَالِ خَاصَّةً. وَلَا يَقَعُ ذَلِكَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْحُدُودِ. وَلَا فِي نِكَاحٍ وَلَا فِي طَلَاقٍ، وَلَا فِي عَتَاقَةٍ وَلَا فِي سَرِقَةٍ، وَلَا فِي فِرْيَةٍ. فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ: فَإِنَّ الْعَتَاقَةَ مِنَ الْأَمْوَالِ، فَقَدْ أَخْطَأَ. لَيْسَ ذَلِكَ عَلَى مَا قَالَ. وَلَوْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى مَا قَالَ، لَحَلَفَ الْعَبْدُ مَعَ شَاهِدِهِ، إِذَا جَاءَ بِشَاهِدٍ أَنَّ سَيِّدَهُ أَعْتَقَهُ. وَأَنَّ الْعَبْدَ إِذَا جَاءَ بِشَاهِدٍ عَلَى مَالٍ مِنَ الْأَمْوَالِ ادَّعَاهُ، حَلَفَ مَعَ شَاهِدِهِ وَاسْتَحَقَّ حَقَّهُ كَمَا يَحْلِفُ الْحُرُّ. قَالَ مَالِكٌ: فَالسُّنَّةُ عِنْدَنَا أَنَّ الْعَبْدَ إِذَا جَاءَ بِشَاهِدٍ عَلَى عَتَاقَتِهِ اسْتُحْلِفَ سَيِّدُهُ مَا أَعْتَقَهُ وَبَطَلَ ذَلِكَ عَنْهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک قسم اور ایک گواہ سے فیصلہ کرنا صرف اموال کے دعوے میں ہوگا، اور حدود اور نکاح اور طلاق اور عتاق اور سرقہ اور قذف میں ایک گواہ اور ایک قسم پر فیصلہ کرنا درست نہیں، اور جس شخص نے عتاق کو اموال کے دعوے میں داخل کیا اس نے غلطی کی، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو غلام جب ایک گواہ لاتا اس امر پر کہ مولیٰ نے اس کو آزاد کر دیا ہے تو چاہیے تھا کہ غلام سے حلف لے کے اس کو آزاد کر دیتے، حالانکہ ایسا نہیں ہے، بلکہ جب غلام اپنی آزادی پر ایک گواہ لائے تو اس کے مولیٰ سے حلف لیں گے، اگر حلف کر لے گا تو آزادی ثابت نہ ہوگی۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 7»