موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ
کتاب: مساقاۃ کے بیان میں
2. بَابُ الشَّرْطِ فِي الرَّقِيقِ فِي الْمُسَاقَاةِ
غلاموں کی خدمت کی شرط کرنا مساقات میں
قَالَ مَالِكٌ: إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي عُمَّالِ الرَّقِيقِ فِي الْمُسَاقَاةِ. يَشْتَرِطُهُمُ الْمُسَاقَى عَلَى صَاحِبِ الْأَصْلِ: إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ. لِأَنَّهُمْ عُمَّالُ الْمَالِ. فَهُمْ بِمَنْزِلَةِ الْمَالِ. لَا مَنْفَعَةَ فِيهِمْ لِلدَّاخِلِ إِلَّا أَنَّهُ تَخِفُّ عَنْهُ بِهِمُ الْمَئُونَةُ، وَإِنْ لَمْ يَكُونُوا فِي الْمَالِ اشْتَدَّتْ مَئُونَتُهُ، وَإِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسَاقَاةِ فِي الْعَيْنِ وَالنَّضْحِ. وَلَنْ تَجِدَ أَحَدًا يُسَاقَى فِي أَرْضَيْنِ سَوَاءٍ فِي الْأَصْلِ وَالْمَنْفَعَةِ. إِحْدَاهُمَا بِعَيْنٍ وَاثِنَةٍ غَزِيرَةٍ. وَالْأُخْرَى بِنَضْحٍ عَلَى شَيْءٍ وَاحِدٍ، لِخِفَّةِ مُؤْنَةِ الْعَيْنِ. وَشِدَّةِ مُؤْنَةِ النَّضْحِ، قَالَ: وَعَلَى ذَلِكَ، الْأَمْرُ عِنْدَنَا. قَالَ: وَالْوَاثِنَةُ الثَّابِتُ مَاؤُهَا الَّتِي لَا تَغُورُ وَلَا تَنْقَطِعُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر عامل زمین کے مالک سے یہ شرط کر لے کہ کام کاج کے واسطے جو غلام پہلے مقرر تھے وہ میرے پاس بھی مقرر رکھنا، تو اس میں کچھ قباحت نہیں، کیونکہ اس میں عامل کی کچھ منفعت نہیں ہے، صرف اتنا فائدہ ہے کہ اس کے ہونے سے عامل کو محنت کم پڑے گی، اگر وہ نہ ہوتے تو محنت زیادہ پڑتی۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک مساقاۃ ان درختوں میں ہو کہ جن میں پانی چشموں سے آتا ہے، اور ایک مساقاة ان درختوں میں ہو کہ جہاں پانی بھر کر اونٹ پر لانا پڑتا ہے، دونوں برابر نہیں ہوسکتیں، اس لیے کہ ایک میں محنت زیادہ ہے اور دوسرے میں کم۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 3»