موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ
کتاب: مساقاۃ کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُسَاقَاةِ
مساقاۃ کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَالْمُسَاقَاةُ أَيْضًا تَجُوزُ فِي الزَّرْعِ إِذَا خَرَجَ وَاسْتَقَلَّ، فَعَجَزَ صَاحِبُهُ عَنْ سَقْيِهِ وَعَمَلِهِ وَعِلَاجِهِ، فَالْمُسَاقَاةُ فِي ذَلِكَ أَيْضًا جَائِزَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جن درختوں میں سے مساقاۃ درست ہے اگر ان میں پھل لگ چکے ہوں اس طرح کہ ان کی بہتری کا یقین ہو گیا ہو، اور ان کی بیع درست ہوگئی ہو، تو اب ان میں مساقات درست نہیں، البتہ سال آئندہ کے واسطے درست ہے، لیکن اگر ان پھلوں کی بہتری کا یقین نہ ہو، اور بیع کے قابل نہ ہوئے تو ان میں مساقات درست ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»