موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقِرَاضِ
کتاب: قراض کے بیان میں
10. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنَ النَّفَقَةِ فِي الْقِرَاضِ
مضارب کو مالِ مضاربت میں سے کون سا خرچ کرنا جائز نہیں
قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ مَعَهُ مَالٌ قِرَاضٌ فَهُوَ يَسْتَنْفِقُ مِنْهُ، وَيَكْتَسِي إِنَّهُ لَا يَهَبُ مِنْهُ شَيْئًا، وَلَا يُعْطِي مِنْهُ سَائِلًا، وَلَا غَيْرَهُ، وَلَا يُكَافِئُ فِيهِ أَحَدًا، فَأَمَّا إِنِ اجْتَمَعَ هُوَ وَقَوْمٌ فَجَاءُوا بِطَعَامٍ، وَجَاءَ هُوَ بِطَعَامٍ، فَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ وَاسِعًا، إِذَا لَمْ يَتَعَمَّدْ أَنْ يَتَفَضَّلَ عَلَيْهِمْ، فَإِنْ تَعَمَّدَ ذَلِكَ، أَوْ مَا يُشْبِهُهُ بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِ الْمَالِ، فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَحَلَّلَ ذَلِكَ مِنْ رَبِّ الْمَالِ، فَإِنْ حَلَّلَهُ ذَلِكَ. فَلَا بَأْسَ بِهِ. وَإِنْ أَبَى أَنْ يُحَلِّلَهُ، فَعَلَيْهِ أَنْ يُكَافِئَهُ بِمِثْلِ ذَلِكَ. إِنْ كَانَ ذَلِكَ شَيْئًا لَهُ مُكَافَأَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مضارب کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ مضاربت کے مال میں سے کچھ ہبہ کرے، یا کسی فقیر کو دے، یا کسی احسان کا بدلہ ادا کرے۔ اگر اور لوگ بھی اپنا کھانا لے کر آئے تو مضارب بھی اپنا کھانا لاکر اس میں شریک ہو سکتا ہے، جب کہ دیدہ دانستہ ضرورت سے زیادہ نہ ملائے، اگر ایسا کرے گا تو رب المال سے اجازت لینا ضروری ہے، اگر رب المال نے اجازت نہ دی تو جس قدر زیادہ اس نے صرف کیا ہے اس کو مجرا کر دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 5»