موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقِرَاضِ
کتاب: قراض کے بیان میں
9. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ النَّفَقَةِ فِي الْقِرَاضِ
مضارب مالِ مضاربت میں سے کتنا خرچ کر سکتا ہے
قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا إِنَّهُ إِذَا كَانَ الْمَالُ كَثِيرًا يَحْمِلُ النَّفَقَةَ، فَإِذَا شَخَصَ فِيهِ الْعَامِلُ، فَإِنَّ لَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ، وَيَكْتَسِيَ بِالْمَعْرُوفِ مِنْ قَدْرِ الْمَالِ. وَيَسْتَأْجِرَ مِنَ الْمَالِ إِذَا كَانَ كَثِيرًا لَا يَقْوَى عَلَيْهِ بَعْضَ مَنْ يَكْفِيهِ بَعْضَ مَئُونَتِهِ. وَمِنَ الْأَعْمَالِ أَعْمَالٌ لَا يَعْمَلُهَا الَّذِي يَأْخُذُ الْمَالَ. وَلَيْسَ مِثْلُهُ يَعْمَلُهَا. مِنْ ذَلِكَ تَقَاضِي الدَّيْنِ، وَنَقْلُ الْمَتَاعِ، وَشَدُّهُ وَأَشْبَاهُ ذَلِكَ، فَلَهُ أَنْ يَسْتَأْجِرَ مِنَ الْمَالِ مَنْ يَكْفِيهِ ذَلِكَ. وَلَيْسَ لِلْمُقَارَضِ أَنْ يَسْتَنْفِقَ مِنَ الْمَالِ. وَلَا يَكْتَسِيَ مِنْهُ. مَا كَانَ مُقِيمًا فِي أَهْلِهِ إِنَّمَا يَجُوزُ لَهُ النَّفَقَةُ إِذَا شَخَصَ فِي الْمَالِ. وَكَانَ الْمَالُ يَحْمِلُ النَّفَقَةَ فَإِنْ كَانَ إِنَّمَا يَتَّجِرُ فِي الْمَالِ فِي الْبَلَدِ الَّذِي هُوَ بِهِ مُقِيمٌ، فَلَا نَفَقَةَ لَهُ مِنَ الْمَالِ وَلَا كِسْوَةَ. قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا. فَخَرَجَ بِهِ وَبِمَالِ نَفْسِهِ. قَالَ: يَجْعَلُ النَّفَقَةَ مِنَ الْقِرَاضِ، وَمِنْ مَالِهِ عَلَى قَدْرِ حِصَصِ الْمَالِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مالِ مضاربت بہت ہو، خرچہ اٹھا سکتا ہو، تو مضارب کو درست ہے کہ سفر کی حالت میں اپنا کھانا کپڑا موافق دستور کے اسی مال میں سے کرے، یا کسی شخص کو محنت مزدوری کے لیے نوکر رکھے جب اکیلے اس سے محنت نہ ہو سکتی ہو، اور بعض کام ایسے ہیں جن کو مضارب خود نہیں کر سکتا، جیسے قرض داروں سے تقاضا کرنا، اسباب کی باندھا بوندھی اور اس کو اٹھاکر لے چلنا، البتہ جب تک مضارب اپنے شہر میں رہے تو مضاربت کے مال میں سے کھانا کپڑا نہ کرے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مضارب سفر میں اپنا ذاتی مال بھی لے کر گیا، تو سفر کا خرچ حصّہ رسد دونوں مال پر ڈالے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 5»