موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
37. بَابُ الْبَيْعِ عَلَى الْبَرْنَامَجِ
برنامے پر بیع کرنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْقَوْمِ يَشْتَرُونَ السِّلْعَةَ الْبَزَّ، أَوِ الرَّقِيقَ. فَيَسْمَعُ بِهِ الرَّجُلُ فَيَقُولُ لِرَجُلٍ مِنْهُمُ الْبَزُّ الَّذِي اشْتَرَيْتَ مِنْ فُلَانٍ، قَدْ بَلَغَتْنِي صِفَتُهُ وَأَمْرُهُ، فَهَلْ لَكَ أَنْ أُرْبِحَكَ فِي نَصِيبِكَ كَذَا وَكَذَا، فَيَقُولُ: نَعَمْ فَيُرْبِحُهُ، وَيَكُونُ شَرِيكًا لِلْقَوْمِ مَكَانَهُ، فَإِذَا نَظَرَ إِلَيْهِ رَآهُ قَبِيحًا وَاسْتَغْلَاهُ، قَالَ مَالِكٌ: ذَلِكَ لَازِمٌ لَهُ، وَلَا خِيَارَ لَهُ فِيهِ، إِذَا كَانَ ابْتَاعَهُ عَلَى بَرْنَامَجٍ وَصِفَةٍ مَعْلُومَةٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر چند آدمیوں نے مل کر کوئی اسباب خریدا، اب ایک شخص دوسرا اُن میں سے ایک شخص کو کہے: تو نے جو اسباب خریدا ہے، میں نے اس کے اوصاف سنے ہیں، تو اپنا حصّہ اس قدر نفع پر مجھے دے دے، میں تیری جگہ ان لوگوں کا شریک ہوجاؤں گا۔ اور وہ منظور کرے، بعد اس کے جب اس سامان کو دیکھے تو بُرا اور گراں معلوم ہو، اب اس کو اختیار نہ ہوگا، لینا پڑے گا، جب کہ اس کے ہاتھ برنامے پر بیچا ہو، اور اوصاف بتادیئے ہوں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 78»