موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
34. بَابُ بَيْعِ الْغَرَرِ
جس بیع میں دھوکا ہو اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَمِنْ ذَلِكَ أَيْضًا اشْتِرَاءُ حَبِّ الْبَانِ بِالسَّلِيخَةِ فَذَلِكَ غَرَرٌ، لِأَنَّ الَّذِي يَخْرُجُ مِنْ حَبِّ الْبَانِ هُوَ السَّلِيخَةُ، وَلَا بَأْسَ بِحَبِّ الْبَانِ بِالْبَانِ الْمُطَيَّبِ، لِأَنَّ الْبَانَ الْمُطَيَّبَ قَدْ طُيِّبَ وَنُشَّ وَتَحَوَّلَ عَنْ حَالِ السَّلِيخَةِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے اپنی چیز بیچ ڈالی، پھر مشتری شرمندہ ہو کر بائع سے کہنے لگا: کچھ قیمت کم کردے، بائع نے انکار کیا اور کہا: تو غم نہ کھا، بیچ دے تجھے نقصان نہ ہوگا، اس میں کچھ قباحت نہیں، نہ دھوکا ہے، بلکہ بائع نے ایک رائے اپنی بیان کی، کچھ اس شرط پر نہیں بیچا، ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 75»