Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
33. بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ
ایک بیع میں دو بیع کرنے کی ممانعت
قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ قَالَ لِرَجُلٍ: أَشْتَرِي مِنْكَ هَذِهِ الْعَجْوَةَ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَوِ الصَّيْحَانِيَّ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ، أَوِ الْحِنْطَةَ الْمَحْمُولَةَ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَوِ الشَّامِيَّةَ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ بِدِينَارٍ، قَدْ وَجَبَتْ لِي إِحْدَاهُمَا: إِنَّ ذَلِكَ مَكْرُوهٌ لَا يَحِلُّ، وَذَلِكَ أَنَّهُ قَدْ أَوْجَبَ لَهُ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ صَيْحَانِيًّا، فَهُوَ يَدَعُهَا وَيَأْخُذُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنَ الْعَجْوَةِ، أَوْ تَجِبُ عَلَيْهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنَ الْحِنْطَةِ الْمَحْمُولَةِ فَيَدَعُهَا وَيَأْخُذُ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ مِنَ الشَّامِيَّةِ، فَهَذَا أَيْضًا مَكْرُوهٌ لَا يَحِلُّ، وَهُوَ أَيْضًا يُشْبِهُ مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ، وَهُوَ أَيْضًا مِمَّا نُهِيَ عَنْهُ أَنْ يُبَاعَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ مِنَ الطَّعَامِ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مشتری نے بائع سے کہا: میں نے تجھ سے اس قسم کی کھجور پندرہ صاع یا اس قسم کی دس صاع ایک دینار کے بدلے میں لی، دونوں میں سے ایک ضرور لوں گا۔ یا یوں کہا: میں نے تجھ سے اس قسم کی گیہوں پندرہ صاع یا اس قسم کی گیہوں دس صاع ایک دینار کے بدلے میں لیے، دونوں میں سے ایک ضرور لوں گا، تو یہ درست نہیں، گویا اس نے دس صاع کھجور لے کر پھر اس کو چھوڑ کر پندرہ صاع کھجور لی، یا دس صاع گیہوں چھوڑ کر اس کے عوض میں پندرہ صاع لیے، یہ بھی اس میں داخل ہے، یعنی دو بیع کرنا ایک بیع میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 74»