Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
33. بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ
ایک بیع میں دو بیع کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1374
وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ سُئِلَ عَنْ" رَجُلٍ اشْتَرَى سِلْعَةً بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ نَقْدًا أَوْ بِخَمْسَةَ عَشَرَ دِينَارًا إِلَى أَجَلٍ، فَكَرِهَ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْهُ" .
حضرت قاسم بن محمد سے سوال ہوا: ایک شخص نے ایک چیز خریدی دس دینار کے بدلے میں، یا پندہ دینار اُدھار کے بدلے میں؟ تو قاسم بن محمد نے اس کو بُرا جانا، اور اس سے منع کیا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 74»
قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ ابْتَاعَ سِلْعَةً مِنْ رَجُلٍ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ نَقْدًا أَوْ بِخَمْسَةَ عَشَرَ دِينَارًا إِلَى أَجَلٍ، قَدْ وَجَبَتْ لِلْمُشْتَرِي بِأَحَدِ الثَّمَنَيْنِ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي ذَلِكَ، لِأَنَّهُ إِنْ أَخَّرَ الْعَشَرَةَ كَانَتْ خَمْسَةَ عَشَرَ إِلَى أَجَلٍ، وَإِنْ نَقَدَ الْعَشَرَةَ كَانَ إِنَّمَا اشْتَرَى بِهَا الْخَمْسَةَ عَشَرَ الَّتِي إِلَى أَجَلٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے ایک کپڑا اس شرط سے خریدا کہ اگر نقد دے تو دس دینار دے، اگر وعدے پر دے تو پندرہ دینار دے، بہرحال مشتری کو دونوں میں ایک قمیت دینا ضروری ہے، تو یہ جائز نہیں، کیونکہ اس نے اگر دس دینار نقد نہ دیئے تو دس کے بدلے پندرہ اُدھار ہوئے، اور جو دس نقد دے دیئے تو گویا پندرہ ادھار اس کے بدلے میں لیے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 74»
قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ اشْتَرَى مِنْ رَجُلٍ سِلْعَةً بِدِينَارٍ نَقْدًا أَوْ بِشَاةٍ مَوْصُوفَةٍ إِلَى أَجَلٍ قَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ بِأَحَدِ الثَّمَنَيْنِ: إِنَّ ذَلِكَ مَكْرُوهٌ لَا يَنْبَغِي، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ، وَهَذَا مِنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے ایک چیز خریدی ایک دینار نقد کے بدلے میں، یا ایک بکری اُدھار کے بدلے میں، ان دونوں میں سے ایک مشتری کو ضرور دینا ہو تو یہ جائز نہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے دو بیعوں سے ایک بیع میں، اور یہ وہی ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 74»
قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ قَالَ لِرَجُلٍ: أَشْتَرِي مِنْكَ هَذِهِ الْعَجْوَةَ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَوِ الصَّيْحَانِيَّ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ، أَوِ الْحِنْطَةَ الْمَحْمُولَةَ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَوِ الشَّامِيَّةَ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ بِدِينَارٍ، قَدْ وَجَبَتْ لِي إِحْدَاهُمَا: إِنَّ ذَلِكَ مَكْرُوهٌ لَا يَحِلُّ، وَذَلِكَ أَنَّهُ قَدْ أَوْجَبَ لَهُ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ صَيْحَانِيًّا، فَهُوَ يَدَعُهَا وَيَأْخُذُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنَ الْعَجْوَةِ، أَوْ تَجِبُ عَلَيْهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنَ الْحِنْطَةِ الْمَحْمُولَةِ فَيَدَعُهَا وَيَأْخُذُ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ مِنَ الشَّامِيَّةِ، فَهَذَا أَيْضًا مَكْرُوهٌ لَا يَحِلُّ، وَهُوَ أَيْضًا يُشْبِهُ مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ، وَهُوَ أَيْضًا مِمَّا نُهِيَ عَنْهُ أَنْ يُبَاعَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ مِنَ الطَّعَامِ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مشتری نے بائع سے کہا: میں نے تجھ سے اس قسم کی کھجور پندرہ صاع یا اس قسم کی دس صاع ایک دینار کے بدلے میں لی، دونوں میں سے ایک ضرور لوں گا۔ یا یوں کہا: میں نے تجھ سے اس قسم کی گیہوں پندرہ صاع یا اس قسم کی گیہوں دس صاع ایک دینار کے بدلے میں لیے، دونوں میں سے ایک ضرور لوں گا، تو یہ درست نہیں، گویا اس نے دس صاع کھجور لے کر پھر اس کو چھوڑ کر پندرہ صاع کھجور لی، یا دس صاع گیہوں چھوڑ کر اس کے عوض میں پندرہ صاع لیے، یہ بھی اس میں داخل ہے، یعنی دو بیع کرنا ایک بیع میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 74»