موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
32. بَابُ بَيْعِ النُّحَاسِ وَالْحَدِيدِ وَمَا أَشْبَهَهُمَا مِمَّا يُوزَنُ
تانبے اور لوہے اور جو چیزیں تُل کر بکتی ہیں ان کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا كَانَ مِمَّا يُوزَنُ مِنْ غَيْرِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ: مِنَ النُّحَاسِ وَالشَّبَهِ وَالرَّصَاصِ وَالْآنُكِ، وَالْحَدِيدِ، وَالْقَضْبِ وَالتِّينِ، وَالْكُرْسُفِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، مِمَّا يُوزَنُ، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤْخَذَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ يَدًا بِيَدٍ، وَلَا بَأْسَ أَنْ يُؤْخَذَ رِطْلُ حَدِيدٍ بِرِطْلَيْ حَدِيدٍ وَرِطْلُ صُفْرٍ بِرِطْلَيْ صُفْرٍ. قَالَ مَالِكٌ: وَلَا خَيْرَ فِيهِ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَ الصِّنْفَانِ مِنْ ذَلِكَ، فَبَانَ اخْتِلَافُهُمَا، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤْخَذَ مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، فَإِنْ كَانَ الصِّنْفُ مِنْهُ يُشْبِهُ الصِّنْفَ الْآخَرَ، وَإِنِ اخْتَلَفَا فِي الِاسْمِ مِثْلُ الرَّصَاصِ وَالْآنُكِ وَالشَّبَهِ وَالصُّفْرِ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يُؤْخَذَ مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو چیزیں تُل کر بکتی ہیں سوائے چاندی اور سونے کے، جیسے تانبا، اور پیتل، اور رانگ، اور سیسہ، اور لوہا، اور پتے، اور گھاس، اور روئی وغیرہ، ان میں کمی بیشی درست ہے جب کہ نقداً نقد ہو، مثلاً ایک رطل لوہے کو دو رطل لوہے کے بدلے میں، یا ایک رطل پیتل کو دو رطل پیتل کے بدلے میں لینا درست ہے، مگر جب جنس ایک ہو تو وعدے پر لینا درست نہیں۔ اگر جنس مختلف ہو اس طرح کہ کھلم کھلا فرق ہو (جیسے پیتل بدلے میں لوہے کے) تو وعدے پر لینا بھی درست ہے۔ اگر کھلم کھلا فرق نہ ہو صرف نام کا فرق ہو، جیسے قلعی اور سیسہ اور پیتل اور کانسی تو میعاد پر لینا مکروہ ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»