موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
31. بَابُ السُّلْفَةِ فِي الْعُرُوضِ
اسباب میں سلف کرنے کا بیان
. قَالَ مَالِك: مَنْ سَلَّفَ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا فِي حَيَوَانٍ أَوْ عُرُوضٍ إِذَا كَانَ مَوْصُوفًا إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى ثُمَّ حَلَّ الْأَجَلُ، فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ أَنْ يَبِيعَ الْمُشْتَرِي تِلْكَ السِّلْعَةَ مِنَ الْبَائِعِ، قَبْلَ أَنْ يَحِلَّ الْأَجَلُ أَوْ بَعْدَ مَا يَحِلُّ بِعَرْضٍ مِنَ الْعُرُوضِ يُعَجِّلُهُ وَلَا يُؤَخِّرُهُ بَالِغًا مَا بَلَغَ ذَلِكَ الْعَرْضُ إِلَّا الطَّعَامَ، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَنْ يَبِيعَهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ، وَلِلْمُشْتَرِي أَنْ يَبِيعَ تِلْكَ السِّلْعَةَ مِنْ غَيْرِ صَاحِبِهِ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنْهُ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ أَوْ عَرْضٍ مِنَ الْعُرُوضِ يَقْبِضُ ذَلِكَ وَلَا يُؤَخِّرُهُ، لِأَنَّهُ إِذَا أَخَّرَ ذَلِكَ قَبُحَ وَدَخَلَهُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْكَالِئِ بِالْكَالِئِ، وَالْكَالِئُ بِالْكَالِئِ: أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ دَيْنًا لَهُ عَلَى رَجُلٍ بِدَيْنٍ عَلَى رَجُلٍ آخَرَ.
مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص سلف کرے سونا چاندی دے کر کسی اسباب میں، یا جانور میں اور اس سے اوصاف بیان کردے ایک میعاد معین پر، جب میعاد گزر جائے یا نہ گزرے، تو مشتری اس اسباب یا جانور کو بائع کے ہاتھ کسی اور اسباب کے بدلے میں بیچ سکتا ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ اس اسباب کو نقد لے لے، اس میں میعاد نہ ہو، سوائے غلے کے کہ اس کا بیچنا قبل قبضے کے درست نہیں، اور اگر مشتری اس اسباب کو سوائے بائع کے اور کسی کے ہاتھ بیچے تو سونے چاندی کے بدلے میں بھی بیچ سکتا ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ دام نقد لے، میعاد نہ ہو، ورنہ کالنی کی بیع کالنی کے بدلے میں ہوجائے گی، یعنی دین کے بدلے میں دین۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص کسی اسباب میں جو کھانے پینے کا نہیں ہے سلف کرے ایک میعاد پر، تو مشتری کو اختیار ہے کہ اس اسباب کو سوائے بائع کے اور کسی کے ہاتھ سونا یا چاندی یا اسباب کے بدلے میں فروخت کر ڈالے قبضے سے پیشتر، مگر یہ نہیں ہوسکتا کہ بائع کے ہاتھ ہی بیچے، اگر ایسا کرے تو اسباب کے بدلے میں بیچ ڈالے تو کچھ قباحت نہیں، مگر نقداً نقد بیچے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس نے روپے یا اشرفیاں دے کر سلف کی چار کپڑوں میں ایک میعاد پر، اور ان کپڑوں کے اوصاف بیان کردیئے، جب مدت گزری تو مشتری نے بائع پر ان چیزوں کا تقاضا کیا، لیکن بائع کے پاس اس قسم کے کپڑے نہ نکلے بلکہ اس سے ہلکے، اس وقت بائع نے کہا: تو ان ہلکے کپڑوں میں سے آٹھ کپڑے لے لے، تو مشتری کو لینا درست ہے، مگر اسی وقت نقد لینا چاہیے، دیر نہ کرے، اگر ان آٹھ کپڑوں کی کوئی معیاد نہ کرے گا تو درست نہیں ہے، اگر قبل معیاد گزرنے کے دوسرے کپڑے اسی قسم کے ٹھہرائے تو درست نہیں، البتہ دوسرے قسم کے کپڑوں سے بدلنا درست ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»