موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
26. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ
جس طرح یا جس جانور کو بیچنا درست نہیں ہے
. قَالَ مَالِك: لَا يَنْبَغِي أَنْ يَشْتَرِيَ أَحَدٌ شَيْئًا مِنَ الْحَيَوَانِ بِعَيْنِهِ إِذَا كَانَ غَائِبًا عَنْهُ، وَإِنْ كَانَ قَدْ رَآهُ وَرَضِيَهُ عَلَى أَنْ يَنْقُدَ ثَمَنَهُ لَا قَرِيبًا وَلَا بَعِيدًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: معین جانور کی بیع جب وہ غائب ہو خواہ نزدیک ہو یا دور درست نہیں ہے۔ اگرچہ مشتری اس جانور کو دیکھ چکا ہو اور پسند کر چکا ہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ بائع مشتری سے دام لے کر نفع اٹھائے گا۔ اور مشتری کو معلوم نہیں وہ جانور صحیح سالم جس طور سے اس نے دیکھا تھا ملے یا نہ ملے، البتہ اگر غیرمعین جانور کو اوصاف بیان کر کے بیچے تو کچھ قباحت نہیں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 63»