موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
26. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ
جس طرح یا جس جانور کو بیچنا درست نہیں ہے
حدیث نمبر: 1365
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا رِبًا فِي الْحَيَوَانِ، وَإِنَّمَا نُهِيَ مِنَ الْحَيَوَانِ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَضَامِينِ، وَالْمَلَاقِيحِ، وَحَبَلِ الْحَبَلَةِ. وَالْمَضَامِينُ: بَيْعُ مَا فِي بُطُونِ إِنَاثِ الْإِبِلِ. وَالْمَلَاقِيحُ: بَيْعُ مَا فِي ظُهُورِ الْجِمَالِ" .
سعید بن مسیّب نے کہا: حیوان میں ربا نہیں ہے، بلکہ حیوان میں تین بیعیں نا درست ہیں، ایک مضامین کی، دوسرے ملاقیح کی، تیسرے حبل الحبلہ کی۔ مضامین وہ جانور جو مادہ کے شکم میں ہیں۔ ملاقیح وہ جانور جو نر کے پشت میں ہیں، حبل الحبلہ کا بیان ابھی ہو چکا ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10568، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3359، والبزار فى «مسنده» برقم: 7785، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14137، والشافعي فى «الاُم» برقم: 37/3 118 256/7، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 63»