موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
23. بَابُ جَامِعِ بَيْعِ الطَّعَامِ
اناج بیچنے کے مختلف مسائل کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ أَنْزَلُوهُ عَلَى وَجْهِ الْمَعْرُوفِ، وَلَمْ يُنْزِلُوهُ عَلَى وَجْهِ الْبَيْعِ، وَذَلِكَ مِثْلُ الرَّجُلِ يُسَلِّفُ الدَّرَاهِمَ النُّقَّصَ، فَيُقْضَى دَرَاهِمَ وَازِنَةً فِيهَا فَضْلٌ، فَيَحِلُّ لَهُ ذَلِكَ، وَيَجُوزُ وَلَوِ اشْتَرَى مِنْهُ دَرَاهِمَ نُقَّصًا بِوَازِنَةٍ، لَمْ يَحِلَّ ذَلِكَ، وَلَوِ اشْتَرَطَ عَلَيْهِ حِينَ أَسْلَفَهُ وَازِنَةً، وَإِنَّمَا أَعْطَاهُ نُقَّصًا لَمْ يَحِلَّ لَهُ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ اس واسطے کہ اہلِ علم نے ان چیزوں میں رواج اور دستور کا اعتبار رکھا ہے، اور ان کو مثل بیع کے نہیں سمجھا۔ اس کی نظیر یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے ناقص کم وزن روپے دیئے پھر مسلم الیہ نے اس کو پورے وزن کے روپے ادا کردیئے تو یہ درست ہے، مگر ناقص روپوں کی بیع پورے وزن کے روپوں کے بدلے میں درست نہیں، اگر اس شخص نے سلم کرتے وقت ناقص کم وزن روپے دے کر پورے روپے لینے کی شرط کی تھی تو درست نہ ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 54»