موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
22. بَابُ بَيْعِ الطَّعَامِ بِالطَّعَامِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا
اناج جب اناج کے بدلے میں بکے تو اس میں کمی بیشی نہیں ہونی چاہیے
قَالَ مَالِكٌ: وَلَا تَحِلُّ صُبْرَةُ الْحِنْطَةِ، بِصُبْرَةِ الْحِنْطَةِ، وَلَا بَأْسَ بِصُبْرَةِ الْحِنْطَةِ، بِصُبْرَةِ التَّمْرِ يَدًا بِيَدٍ، وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا بَأْسَ أَنْ يُشْتَرَى الْحِنْطَةُ بِالتَّمْرِ جِزَافًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا جتنی چیزیں کھانے کی، یا روٹی کے ساتھ لگانے کی ہیں، جب ان میں جنس مختلف ہو تو ایک دوسرے کے بدلے میں ڈھیر لگا کر بیچنا درست ہے جب نقداً نقد ہو، اگر اس میں میعاد ہو تو درست نہیں، جیسے کوئی چاندی سونے کے بدلے میں ان چیزوں کا ڈھیر لگا کر بیچے تو درست ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 52»