موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
21. بَابُ السُّلْفَةِ فِي الطَّعَامِ
اناج میں سلف کر نے کا بیان
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ سَلَّفَ فِي طَعَامٍ بِسِعْرٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَحَلَّ الْأَجَلُ فَلَمْ يَجِدِ الْمُبْتَاعُ عِنْدَ الْبَائِعِ وَفَاءً مِمَّا ابْتَاعَ مِنْهُ فَأَقَالَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهُ إِلَّا وَرِقَهُ أَوْ ذَهَبَهُ أَوِ الثَّمَنَ الَّذِي دَفَعَ إِلَيْهِ بِعَيْنِهِ، وَإِنَّهُ لَا يَشْتَرِي مِنْهُ بِذَلِكَ الثَّمَنِ شَيْئًا حَتَّى يَقْبِضَهُ مِنْهُ، وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا أَخَذَ غَيْرَ الثَّمَنِ الَّذِي دَفَعَ إِلَيْهِ، أَوْ صَرَفَهُ فِي سِلْعَةٍ غَيْرِ الطَّعَامِ الَّذِي ابْتَاعَ مِنْهُ فَهُوَ بَيْعُ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے: جو شخص سلف کرے اناج میں نرخ مقرر کر کے مدت معین پر، تو جب مدت گزرے اور خریدار بائع کے پاس وہ اناج نہ پائے اور سلف کو مسخ کرے، تو خریدار کو چاہیے اپنی چاندی یا سونا دیا ہوا یا قیمت دی ہوئی بعینہ پھیر لے، یہ نہ کرے کہ اس کے بدلے میں دوسری شئے بائع سے خرید لے جب تک اپنے ثمن پر قبضہ نہ کر لے، کیونکہ اگر خریدار نے جو قیمت دی ہے اس کے سوا کچھ لے آیا اس کے بدلے میں دوسرا اسباب خرید لے، تو اس نے اناج کو قبل قبضہ کے بیچا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 49»