موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
18. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُرَاطَلَةِ
مراطلہ کا بیان
قَالَ مَالِك: وَلَوْ أَنَّهُ بَاعَهُ ذَلِكَ الْمِثْقَالَ مُفْرَدًا لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُهُ لَمْ يَأْخُذْهُ بِعُشْرِ الثَّمَنِ الَّذِي أَخَذَهُ بِهِ، لِأَنْ يُجَوِّزَ لَهُ الْبَيْعَ، فَذَلِكَ الذَّرِيعَةُ إِلَى إِحْلَالِ الْحَرَامِ وَالْأَمْرُ الْمَنْهِيُّ عَنْهُ. قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يُرَاطِلُ الرَّجُلَ، وَيُعْطِيهِ الذَّهَبَ الْعُتُقَ الْجِيَادَ وَيَجْعَلُ مَعَهَا تِبْرًا ذَهَبًا غَيْرَ جَيِّدَةٍ، وَيَأْخُذُ مِنْ صَاحِبِهِ ذَهَبًا كُوفِيَّةً مُقَطَّعَةً، وَتِلْكَ الْكُوفِيَّةُ مَكْرُوهَةٌ عِنْدَ النَّاسِ، فَيَتَبَايَعَانِ ذَلِكَ مِثْلًا بِمِثْلٍ: إِنَّ ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو سونے کو سونے کے بدلے میں تول کر بیچے، یا چاندی کو چاندی کےبدلے میں، اور ایک طرف کا سونا ایک مثقال زیادہ ہو اس کے بدلے میں دوسرا شخص چاندی یا اور کچھ دے کر سونا لے لے تو یہ درست نہیں، کیونکہ یہ ذریعہ ہے سود کا، کیونکہ اگر علیحدہ اس قدر سونا ہوتا تو کبھی چاندی کے بدلے میں نہ دیتا، یہاں صرف اس واسطے دیا کی یہ بیع درست ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 39»