موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّرْفِ
بیع صرف کے بیان میں
قَالَ مَالِك: إِذَا اصْطَرَفَ الرَّجُلُ دَرَاهِمَ بِدَنَانِيرَ ثُمَّ وَجَدَ فِيهَا دِرْهَمًا زَائِفًا فَأَرَادَ رَدَّهُ، انْتَقَضَ صَرْفُ الدِّينَارِ وَرَدَّ إِلَيْهِ وَرِقَهُ وَأَخَذَ إِلَيْهِ دِينَارَهُ. وَتَفْسِيرُ مَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ". وَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: وَإِنِ اسْتَنْظَرَكَ إِلَى أَنْ يَلِجَ بَيْتَهُ فَلَا تُنْظِرْهُ، وَهُوَ إِذَا رَدَّ عَلَيْهِ دِرْهَمًا مِنْ صَرْفٍ بَعْدَ أَنْ يُفَارِقَهُ كَانَ بِمَنْزِلَةِ الدَّيْنِ أَوِ الشَّيْءِ الْمُتَأَخِّرِ. فَلِذَلِكَ كُرِهَ ذَلِكَ، وَانْتَقَضَ الصَّرْفُ، وَإِنَّمَا أَرَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ لَا يُبَاعَ الذَّهَبُ وَالْوَرِقُ وَالطَّعَامُ كُلُّهُ عَاجِلًا بِآجِلٍ، فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ تَأْخِيرٌ وَلَا نَظِرَةٌ، وَإِنْ كَانَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ أَوْ كَانَ مُخْتَلِفَةً أَصْنَافُهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے روپے اشرفیوں کے بدلے میں لیے، پھر اس میں ایک روپیہ کھوٹا نکلا، اب اس کو پھیرنا چاہے تو سب اشرفیاں اپنی پھیر لے، اور سب روپے اس کے واپس دے دے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا بدلے میں چاندی کے ربا ہے مگر جب نقداً نقد ہو۔“ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تجھ سے اپنے گھر جانے کی مہلت مانگے تو مہلت نہ دے، اگر ایک روپیہ اس کو پھیر دے گا اور اس سے جدا ہو جائے گا تو مثل دین کے یا میعاد کے ہو جائے گا، اسی واسطے یہ مکروہ ہے، خود اس بیع کو توڑ ڈالنا چاہیے کہ ایک طرف نقد ہو دوسری طرف وعدہ، خواہ ایک جنس یا کئی جنس ہوں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 38»