موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
14. بَابُ جَامِعِ بَيْعِ الثَّمَرِ
پھلوں اور میووں کی بیع کے مختلف مسائل کا بیان
وَسُئِلَ مَالِكٌ عَنِ الرَّجُلِ يَشْتَرِي مِنَ الرَّجُلِ الْحَائِطَ فِيهِ أَلْوَانٌ مِنَ النَّخْلِ مِنَ الْعَجْوَةِ وَالْكَبِيسِ وَالْعَذْقِ، وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ أَلْوَانِ التَّمْرِ، فَيَسْتَثْنِي مِنْهَا ثَمَرَ النَّخْلَةِ أَوِ النَّخَلَاتِ يَخْتَارُهَا مِنْ نَخْلِهِ؟ فَقَالَ مَالِكٌ: ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ لِأَنَّهُ إِذَا صَنَعَ ذَلِكَ تَرَكَ ثَمَرَ النَّخْلَةِ مِنَ الْعَجْوَةِ، وَمَكِيلَةُ ثَمَرِهَا خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا وَأَخَذَ مَكَانَهَا ثَمَرَ نَخْلَةٍ مِنَ الْكَبِيسِ، وَمَكِيلَةُ ثَمَرِهَا عَشَرَةُ أَصْوُعٍ، فَإِنْ أَخَذَ الْعَجْوَةَ الَّتِي فِيهَا خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا، وَتَرَكَ الَّتِي فِيهَا عَشْرَةُ أَصْوُعٍ مِنَ الْكَبِيسِ فَكَأَنَّهُ اشْتَرَى الْعَجْوَةَ بِالْكَبِيسِ مُتَفَاضِلًا.
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: اگر کوئی باغ کی کھجور بیچے اور اس میں کئی قسمیں کھجور کی ہوں جیسے عجوہ اور کبیس اور عذق وغیرہ، مگر مشتری یہ شرط لگا لے کہ اس باغ میں سے کوئی ایک درخت یا کئی درخت میں چھانٹ دوں گا (یعنی بیع سے مستثنیٰ کر دوں گا)؟ تو یہ درست نہیں کیونکہ اگر اس نے عجوہ کا درخت چھوڑ دیا جس میں پندرہ صاع کھجور تھی اور اس کے بدلے میں کبیس کا درخت لے لیا جس میں دس صاع کھجور تھی یا اس کے برعکس کیا، تو گویا اس نے عجوہ کو کبیس کے بد لے میں کم وبیش فروخت کیا اور یہ ناجائز ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 26»