موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
14. بَابُ جَامِعِ بَيْعِ الثَّمَرِ
پھلوں اور میووں کی بیع کے مختلف مسائل کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: مَنِ اشْتَرَى ثَمَرًا مِنْ نَخْلٍ مُسَمَّاةٍ أَوْ حَائِطٍ مُسَمًّى، أَوْ لَبَنًا مِنْ غَنَمٍ مُسَمَّاةٍ إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ، إِذَا كَانَ يُؤْخَذُ عَاجِلًا يَشْرَعُ الْمُشْتَرِي فِي أَخْذِهِ عِنْدَ دَفْعِهِ الثَّمَنَ، وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ رَاوِيَةِ زَيْتٍ يَبْتَاعُ مِنْهَا رَجُلٌ بِدِينَارٍ أَوْ دِينَارَيْنِ، وَيُعْطِيهِ ذَهَبَهُ وَيَشْتَرِطُ عَلَيْهِ أَنْ يَكِيلَ لَهُ مِنْهَا، فَهَذَا لَا بَأْسَ بِهِ، فَإِنِ انْشَقَّتِ الرَّاوِيَةُ فَذَهَبَ زَيْتُهَا، فَلَيْسَ لِلْمُبْتَاعِ إِلَّا ذَهَبُهُ، وَلَا يَكُونُ بَيْنَهُمَا بَيْعٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص کسی معین درختوں کے پھلوں کو خریدے، یا ایک باغ کے میووں کو خریدے، یا معین بکریوں کے دودھ کو خریدے، تو کچھ قباحت نہیں ہے، بشرطیکہ خریدار قیمت ادا کرتے ہی اپنا مال وصول کرنا شروع کر دے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی روپیہ دے کر ایک کپہ میں سے کسی قدر گھی مول لے، اس میں کچھ قباحت نہیں ہے، اگر کپہ قبل گھی لینے کے پھٹ جائے اور گھی بہہ جائے تو خریدار اپنے روپے پھیر لے گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 26»