موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
13. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ
مزابنہ اور محاقلہ کا بیان
. قَالَ مَالِك: وَمِنْ ذَلِكَ أَيْضًا، أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ، لَهُ الثَّوْبُ: أَضْمَنُ لَكَ مِنْ ثَوْبِكَ هَذَا كَذَا وَكَذَا ظِهَارَةَ قَلَنْسُوَةٍ قَدْرُ كُلِّ ظِهَارَةٍ كَذَا وَكَذَا لِشَيْءٍ يُسَمِّيهِ، فَمَا نَقَصَ مِنْ ذَلِكَ فَعَلَيَّ غُرْمُهُ حَتَّى أُوفِيَكَ، وَمَا زَادَ فَلِي. أَوْ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: أَضْمَنُ لَكَ مِنْ ثِيَابِكَ هَذِي كَذَا وَكَذَا قَمِيصًا ذَرْعُ كُلِّ قَمِيصٍ كَذَا وَكَذَا، فَمَا نَقَصَ مِنْ ذَلِكَ فَعَلَيَّ غُرْمُهُ، وَمَا زَادَ عَلَى ذَلِكَ فَلِي. أَوْ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ، لَهُ الْجُلُودُ مِنْ جُلُودِ الْبَقَرِ أَوِ الْإِبِلِ: أُقَطِّعُ جُلُودَكَ هَذِهِ نِعَالًا عَلَى إِمَامٍ يُرِيهِ إِيَّاهُ، فَمَا نَقَصَ مِنْ مِائَةِ زَوْجٍ فَعَلَيَّ غُرْمُهُ، وَمَا زَادَ فَهُوَ لِي بِمَا ضَمِنْتُ لَكَ. وَمِمَّا يُشْبِهُ ذَلِكَ، أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ عِنْدَهُ حَبُّ الْبَانِ: اعْصُرْ حَبَّكَ هَذَا، فَمَا نَقَصَ مِنْ كَذَا وَكَذَا رِطْلًا فَعَلَيَّ أَنْ أُعْطِيَكَهُ، وَمَا زَادَ فَهُوَ لِي. فَهَذَا كُلُّهُ وَمَا أَشْبَهَهُ مِنَ الْأَشْيَاءِ أَوْ ضَارَعَهُ مِنَ الْمُزَابَنَةِ الَّتِي لَا تَصْلُحُ وَلَا تَجُوزُ، وَكَذَلِكَ أَيْضًا إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ لَهُ الْخَبَطُ أَوِ النَّوَى أَوِ الْكُرْسُفُ أَوِ الْكَتَّانُ أَوِ الْقَضْبُ أَوِ الْعُصْفُرُ: أَبْتَاعُ مِنْكَ هَذَا الْخَبَطَ بِكَذَا وَكَذَا صَاعًا مِنْ خَبَطٍ يُخْبَطُ مِثْلَ خَبَطِهِ، أَوْ هَذَا النَّوَى بِكَذَا وَكَذَا صَاعًا مِنْ نَوًى مِثْلِهِ. وَفِي الْعُصْفُرِ وَالْكُرْسُفِ وَالْكَتَّانِ وَالْقَضْبِ مِثْلَ ذَلِكَ فَهَذَا كُلُّهُ يَرْجِعُ إِلَى مَا وَصَفْنَا مِنَ الْمُزَابَنَةِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر کوئی شخص دوسرے سے کہے کہ یہ کپڑا اتنی ٹوپیوں کو کافی ہے، اگر کم پڑے تو میں دوں گا اور جو بڑھے میں لے لوں گا، یا اس کپڑے میں اتنے کرتے بنیں گے، اگر کم پڑے میں دے دوں گا اور جو زیادہ ہو لے لوں گا، یا اس قدر کھالوں میں اتنی جوتیاں بنیں گی، اگر کم پڑے میں دوں گا زیادہ ہو تو لے لوں گا، یا اس قدر دانوں میں اتنا تیل نکلے گا، اگر کم نکلے تو میں دوں گا زیادہ نکلے تو میرا ہے، یہ سب مزابنہ میں داخل ہے جائز نہیں، یا یوں کہے کہ تیرے اس ڈھیر کے بدلے میں پتوں یا گٹھلیوں یا روئی یا ترکاری یا کسم کے اس قدر پتے یا گٹھلیاں یا روئی یا ترکاری یا کسم تول ناپ کر دیتا ہوں، ہر ایک کو اس کی جنس کے ساتھ بیچے تو بھی نادرست ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 25ق2»