موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
13. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ
مزابنہ اور محاقلہ کا بیان
حدیث نمبر: 1327
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ" . وَالْمُزَابَنَةُ: اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ فِي رُءُوسِ النَّخْلِ. وَالْمُحَاقَلَةُ: كِرَاءُ الْأَرْضِ بِالْحِنْطَةِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مزابنہ اور محاقلہ سے۔ مزابنہ کے معنی اوپر بیان ہوئے اور محاقلہ اس کو کہتے ہیں کہ گہیوں کا کھیت بدلے میں خشک گہیوں کے بیچے۔
سوا گیہوں کے اور جتنے اناج ہیں سب کا یہی حکم ہے، محاقلہ کے مشہور معنی یہی ہیں جو ترجمے میں بیان ہوئے، اور حدیث میں جو امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیے وہ یہ ہیں: کرایہ دینا زمین کا بعوض گیہوں کے، یعنی ایک شخص اپنی زمین کسی کو گیہوں بونے کو دے، اور اس کا کرایہ کسی قدر گیہوں ٹھہرا لے جب اس میں اُگیں، اس کو مخابرہ بھی کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2186، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1546، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3916، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4598، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2599، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2455، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10752، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11035، والدارمي فى «سننه» برقم: 2557، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1191، 1269، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 23033، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2695، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 24»