موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
9. بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ
عریہ کے بیان میں
قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا تُبَاعُ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا مِنَ التَّمْرِ يُتَحَرَّى ذَلِكَ، وَيُخْرَصُ فِي رُءُوسِ النَّخْلِ، وَإِنَّمَا أُرْخِصَ فِيهِ لِأَنَّهُ أُنْزِلَ بِمَنْزِلَةِ التَّوْلِيَةِ وَالْإِقَالَةِ وَالشِّرْكِ، وَلَوْ كَانَ بِمَنْزِلَةِ غَيْرِهِ مِنَ الْبُيُوعِ مَا أَشْرَكَ أَحَدٌ أَحَدًا فِي طَعَامِهِ حَتَّى يَقْبِضَهُ الْمُبْتَاعُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عریہ کا اندازہ درختوں پر کر لیا جائے گا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جائز رکھا، یہ تولیہ یا اقالہ یا شرکت کے مثل ہے، اگر یہ اور بیعوں کے مثل ہوتا تو کھانے کی چیزوں کا تولیہ یا اقالہ یا شرکت قبل قبضے کے نا درست ہے، یہ بھی درست نہ ہوتا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 14»