موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
4. بَابُ الْعَيْبِ فِي الرَّقِيقِ
غلام لونڈی میں عیب نکالنے کا بیان
. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي الْعَبْدَ، فَيُؤَاجِرُهُ بِالْإِجَارَةِ الْعَظِيمَةِ، أَوِ الْغَلَّةِ الْقَلِيلَةِ، ثُمَّ يَجِدُ بِهِ عَيْبًا يُرَدُّ مِنْهُ: إِنَّهُ يَرُدُّهُ بِذَلِكَ الْعَيْبِ، وَتَكُونُ لَهُ إِجَارَتُهُ وَغَلَّتُهُ، وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ الْجَمَاعَةُ بِبَلَدِنَا، وَذَلِكَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ عَبْدًا، فَبَنَى لَهُ دَارًا قِيمَةُ بِنَائِهَا ثَمَنُ الْعَبْدِ أَضْعَافًا، ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا يُرَدُّ مِنْهُ رَدَّهُ، وَلَا يُحْسَبُ لِلْعَبْدِ عَلَيْهِ إِجَارَةٌ فِيمَا عَمِلَ لَهُ، فَكَذَلِكَ تَكُونُ لَهُ إِجَارَتُهُ إِذَا آجَرَهُ مِنْ غَيْرِهِ، لِأَنَّهُ ضَامِنٌ لَهُ، وَهَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک لونڈی کو دو لونڈیوں کے بدلے میں بیچا، پھر ان دو لونڈیوں میں سے ایک لونڈی میں کچھ عیب نکلا جس کی وجہ سے وہ پھر سکتی ہے، تو پہلے اس لونڈی کی قیمت لگائی جائے گی جس کے بدلے میں یہ دونوں لونڈیاں آئی ہیں، پھر ان دونوں لونڈیوں کو بے عیب سمجھ کر قیمت لگا دیں گے، پھر اس لونڈی کے زرِ ثمن کو ان دونوں لونڈیوں کی قیمت پر تقسیم کریں گے، ہر ایک کا حصّہ جدا ہوگا، بے عیب لونڈی کا اس کے موافق اور عیب دار کا اس کے موافق، پھر عیب دار لونڈی اس حصّہ ثمن کے بدلے میں واپس کی جائے گی قلیل ہو یا کثیر، مگر قیمت دو لونڈیوں کی اسی روز کی لگائی جائے گی جس دن وہ لونڈیاں مشتری کے قبضے میں آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»