موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُدَبَّرِ
کتاب: مدبر کے بیان میں
6. بَابُ جِرَاحِ الْمُدَبَّرِ
مدبر کسی شخص کو زخمی کرے تو کیا کرنا چاہیے
قَالَ مَالِك: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْمُدَبَّرِ إِذَا جَرَحَ ثُمَّ هَلَكَ سَيِّدُهُ وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، أَنَّهُ يُعْتَقُ ثُلُثُهُ، ثُمَّ يُقْسَمُ عَقْلُ الْجَرْحِ أَثْلَاثًا، فَيَكُونُ ثُلُثُ الْعَقْلِ عَلَى الثُّلُثِ الَّذِي عَتَقَ مِنْهُ، وَيَكُونُ ثُلُثَاهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ اللَّذَيْنِ بِأَيْدِي الْوَرَثَةِ، إِنْ شَاءُوا أَسْلَمُوا الَّذِي لَهُمْ مِنْهُ إِلَى صَاحِبِ الْجَرْحِ، وَإِنْ شَاءُوا أَعْطَوْهُ ثُلُثَيِ الْعَقْلِ وَأَمْسَكُوا نَصِيبَهُمْ مِنَ الْعَبْدِ، وَذَلِكَ أَنَّ عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ إِنَّمَا كَانَتْ جِنَايَتُهُ مِنَ الْعَبْدِ وَلَمْ تَكُنْ دَيْنًا عَلَى السَّيِّدِ، فَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ الَّذِي أَحْدَثَ الْعَبْدُ بِالَّذِي يُبْطِلُ مَا صَنَعَ السَّيِّدُ مِنْ عِتْقِهِ وَتَدْبِيرِهِ، فَإِنْ كَانَ عَلَى سَيِّدِ الْعَبْدِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ، مَعَ جِنَايَةِ الْعَبْدِ بِيعَ مِنَ الْمُدَبَّرِ بِقَدْرِ عَقْلِ الْجَرْحِ وَقَدْرِ الدَّيْنِ، ثُمَّ يُبَدَّأُ بِالْعَقْلِ الَّذِي كَانَ فِي جِنَايَةِ الْعَبْدِ، فَيُقْضَى مِنْ ثَمَنِ الْعَبْدِ، ثُمَّ يُقْضَى دَيْنُ سَيِّدِهِ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى مَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنَ الْعَبْدِ فَيَعْتِقُ ثُلُثُهُ وَيَبْقَى ثُلُثَاهُ لِلْوَرَثَةِ، وَذَلِكَ أَنَّ جِنَايَةَ الْعَبْدِ هِيَ أَوْلَى مِنْ دَيْنِ سَيِّدِهِ، وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا هَلَكَ وَتَرَكَ عَبْدًا مُدَبَّرًا قِيمَتُهُ خَمْسُونَ وَمِائَةُ دِينَارٍ، وَكَانَ الْعَبْدُ قَدْ شَجَّ رَجُلًا حُرًّا مُوضِحَةً عَقْلُهَا خَمْسُونَ دِينَارًا وَكَانَ عَلَى سَيِّدِ الْعَبْدِ مِنَ الدَّيْنِ خَمْسُونَ دِينَارًا. قَالَ مَالِك: فَإِنَّهُ يُبْدَأُ بِالْخَمْسِينَ دِينَارًا الَّتِي فِي عَقْلِ الشَّجَّةِ، فَتُقْضَى مِنْ ثَمَنِ الْعَبْدِ، ثُمَّ يُقْضَى دَيْنُ سَيِّدِهِ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى مَا بَقِيَ مِنَ الْعَبْدِ، فَيَعْتِقُ ثُلُثُهُ، وَيَبْقَى ثُلُثَاهُ لِلْوَرَثَةِ، فَالْعَقْلُ أَوْجَبُ فِي رَقَبَتِهِ مِنْ دَيْنِ سَيِّدِهِ، وَدَيْنُ سَيِّدِهِ أَوْجَبُ مِنَ التَّدْبِيرِ الَّذِي إِنَّمَا هُوَ وَصِيَّةٌ فِي ثُلُثِ مَالِ الْمَيِّتِ، فَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَجُوزَ شَيْءٌ مِنَ التَّدْبِيرِ وَعَلَى سَيِّدِ الْمُدَبَّرِ دَيْنٌ لَمْ يُقْضَ، وَإِنَّمَا هُوَ وَصِيَّةٌ، وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، قَالَ: مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ سورة النساء آية 12.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ مدبر اگر کسی شخص کو زخمی کرے، پھر اس کا مولیٰ مر جائے اور سوائے اس کے اور کچھ مال نہ ہو تو تہائی مدبر آزاد ہو جائے گا، پھر زخم کی دیت کے تین حصّے کریں گے، ایک حصّہ تو مدبر کے اس تہائی پر ڈالا جائے گا جو آزاد ہو گیا، اور دو حصّے اُن دو تہائی پر واقع ہوں گے جو ورثہ کے ہاتھ میں ہیں، اب ورثاء کو اختیار ہوگا اگر چاہیں تو اِن دو تہائی کو بھی مدبر کے مجروح کے حوالہ کریں، اگر چاہیں تو دیت کے دو تہائی ادا کریں اور مدبر کے دو تہائی رکھ چھوڑیں، کیونکہ اس زخم کی دیت غلام کی جنایت کے سبب سے ہے، اور سید پر دَین نہیں ہے، تو غلام کے اس قصور سے سید نے جو کام کیا تھا آزادی یا تدبیر باطل نہ ہوگا۔ اگر مولیٰ اس صورت میں قرضدار بھی ہو تو مدبر میں سے موافق دیت کے اور قرضہ کے بیچ کے پہلے دیت کو ادا کریں گے، پھر دَین کو ادا کریں گے، پھر جو کچھ حصہ غلام کا بچ رہے گا اس کا تہائی آزاد ہو جائے گا اور دو تہائی اس کے وارثوں کو ملیں گے، کیونکہ غلام کی جنایت کا تاوان مولیٰ کے قرض پر مقدم ہے، اس کی مثال یہ ہے: ایک شخص مر گیا اور ایک غلام مدبر چھوڑ گیا، جس کی قیمت ڈیڑھ سو دینار ہے، اور اس غلام نے ایک شخص کو زخمی کیا تھا جس کے زخم کی دیت پچاس دینار ہے اور سید پر بھی پچاس دینار کا قرض ہے، تو پہلے مدبر کی قیمت میں سے دیت کے پچاس دینار ادا کریں گے، پھر قرض کے پچاس دینار ادا کریں گے، اب جو کچھ بچ رہا اس کا ایک تہائی آزاد ہو جائے گا اور دو تہائی وارثوں کو ملیں گے، تو دیت قرض سے مقدم ہے اور قرض تدبیر سے مقدم ہے، اور جو وصیت ہے تہائی مال میں تو تدبیر جائز نہ ہوگی جب سید پر دَین ہو جو ہو بلکہ تدبیر ایک وصیت ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «﴿مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾ [النساء: 12] » اور دین مقدم ہے وصیت پر اجمالاً۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 40 - كِتَابُ الْمُدَبَّرِ-ح: 6»