موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ
کتاب: مکاتب کے بیان میں
13. بَابُ الْوَصِيَّةِ فِي الْمُكَاتَبِ
مکاتب کے باب میں وصیت کرنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ إِنَّ أَحْسَنَ مَا سَمِعْتُ فِي الْمُكَاتَبِ يُعْتِقُهُ سَيِّدُهُ عِنْدَ الْمَوْتِ: أَنَّ الْمُكَاتَبَ يُقَامُ عَلَى هَيْئَتِهِ تِلْكَ الَّتِي لَوْ بِيعَ كَانَ ذَلِكَ الثَّمَنَ الَّذِي يَبْلُغُ فَإِنْ كَانَتِ الْقِيمَةُ أَقَلَّ مِمَّا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنَ الْكِتَابَةِ وُضِعَ ذَلِكَ فِي ثُلُثِ الْمَيِّتِ. وَلَمْ يُنْظَرْ إِلَى عَدَدِ الدَّرَاهِمِ الَّتِي بَقِيَتْ عَلَيْهِ. وَذَلِكَ أَنَّهُ لَوْ قُتِلَ لَمْ يَغْرَمْ قَاتِلُهُ إِلَّا قِيمَتَهُ يَوْمَ قَتْلِهِ وَلَوْ جُرِحَ لَمْ يَغْرَمْ جَارِحُهُ إِلَّا دِيَةَ جَرْحِهِ يَوْمَ جَرَحَهُ. وَلَا يُنْظَرُ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ إِلَى مَا كُوتِبَ عَلَيْهِ مِنَ الدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ. لِأَنَّهُ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ شَيْءٌ وَإِنْ كَانَ الَّذِي بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ أَقَلَّ مِنْ قِيمَتِهِ لَمْ يُحْسَبْ فِي ثُلُثِ الْمَيِّتِ إِلَّا مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ. وَذَلِكَ أَنَّهُ إِنَّمَا تَرَكَ الْمَيِّتُ لَهُ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ فَصَارَتْ وَصِيَّةً أَوْصَى بِهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس مکاتب پر مولیٰ کے ہزار درہم آتے ہوں، پھر مولیٰ مرتے وقت ہزار درہم معاف کر دے، تو مکاتب کی قیمت لگائی جائے گی، اگر اس کی قیمت ہزار درہم ہوں گے تو گویا دسواں حصّہ کتابت کا معاف ہوا، اور قیمت کی رو سے دو سو درہم ہوئے تو گویا دسواں حصّہ قیمت کا اس نے معاف کر دیا، اس کی مثال ایسی ہے کہ اگر مولیٰ سب بدل کتابت کو معاف کر دیتا تو تہائی مال میں صرف مکاتب کی قیمت کا حساب ہوتا، یعنی ہزار درہم کا، اگر آدھا معاف کرتا تو تہائی مال میں آدھے کا حساب ہوتا، اگر اس سے کم زیادہ ہو وہ بھی اسی حساب سے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 15ق1»