موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ
کتاب: مکاتب کے بیان میں
12. بَابُ مَا جَاءَ فِي عِتْقِ الْمُكَاتَبِ وَأُمِّ وَلَدِهِ
مکاتب کی اور اُم ولد کی آزا دی کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي الْمُكَاتَبِ يُعْتِقُ عَبْدًا لَهُ أَوْ يَتَصَدَّقُ بِبَعْضِ مَالِهِ وَلَمْ يَعْلَمْ بِذَلِكَ سَيِّدُهُ حَتَّى عَتَقَ الْمُكَاتَبُ. قَالَ مَالِكٌ: يَنْفُذُ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَلَيْسَ لِلْمُكَاتَبِ أَنْ يَرْجِعَ فِيهِ فَإِنْ عَلِمَ سَيِّدُ الْمُكَاتَبِ قَبْلَ أَنْ يَعْتِقَ الْمُكَاتَبُ فَرَدَّ ذَلِكَ وَلَمْ يُجِزْهُ فَإِنَّهُ إِنْ عَتَقَ الْمُكَاتَبُ وَذَلِكَ فِي يَدِهِ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ أَنْ يُعْتِقَ ذَلِكَ الْعَبْدَ وَلَا أَنْ يُخْرِجَ تِلْكَ الصَّدَقَةَ إِلَّا أَنْ يَفْعَلَ ذَلِكَ طَائِعًا مِنْ عِنْدِ نَفْسِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب اپنے غلام کو آزاد کر دے، یا اپنے مال میں سے کچھ صدقہ دے دے، اور مولیٰ کو اس کی خبر نہ ہو، یہاں تک کہ مکاتب آزاد ہو جائے، تو اب مکاتب کو بعد آزادی کے اس صدقہ یا عتاق کا باطل کرنا نہیں پہنچتا، البتہ اگر مولیٰ کو قبل آزادی کے اس کی خبر ہو گئی اور اس نے اجازت نہ دی، تو وہ صدقہ یا عتاق لغو ہو جائے گا، اب پھر مکاتب کو لازم نہیں کہ بعد آزادی کے اس غلام کو پھر آزاد کرے یا صدقہ نکالے، البتہ خوشی سے کر سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 15ق1»