موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ
کتاب: مکاتب کے بیان میں
9. بَابُ الشَّرْطِ فِي الْمُكَاتَبِ
مکاتب پر شرط لگانے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ فِي رَجُلٍ كَاتَبَ عَبْدَهُ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ. وَاشْتَرَطَ عَلَيْهِ فِي كِتَابَتِهِ سَفَرًا أَوْ خِدْمَةً أَوْ ضَحِيَّةً: إِنَّ كُلَّ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ سَمَّى بِاسْمِهِ ثُمَّ قَوِيَ الْمُكَاتَبُ عَلَى أَدَاءِ نُجُومِهِ كُلِّهَا قَبْلَ مَحِلِّهَا. قَالَ: إِذَا أَدَّى نُجُومَهُ كُلَّهَا وَعَلَيْهِ هَذَا الشَّرْطُ عَتَقَ فَتَمَّتْ حُرْمَتُهُ وَنُظِرَ إِلَى مَا شَرَطَ عَلَيْهِ مِنْ خِدْمَةٍ أَوْ سَفَرٍ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ. مِمَّا يُعَالِجُهُ هُوَ بِنَفْسِهِ. فَذَلِكَ مَوْضُوعٌ عَنْهُ لَيْسَ لِسَيِّدِهِ فِيهِ شَيْءٌ وَمَا كَانَ مِنْ ضَحِيَّةٍ أَوْ كِسْوَةٍ أَوْ شَيْءٍ يُؤَدِّيهِ. فَإِنَّمَا هُوَ بِمَنْزِلَةِ الدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ يُقَوَّمُ ذَلِكَ عَلَيْهِ فَيَدْفَعُهُ مَعَ نُجُومِهِ وَلَا يَعْتِقُ حَتَّى يَدْفَعَ ذَلِكَ مَعَ نُجُومِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے غلام کو مکاتب کیا سونے یا چاندی پر، اور اس کی کتابت میں کوئی شرط لگا دی سفر یا خدمت یا اضحیہ کی لیکن اس شرط کو معین کر دیا، پھر مکاتب اپنے قسطوں کے ادا کرنے پر مدت سے پہلے قادر ہو گیا اور اس نے قسطیں ادا کر دیں، مگر یہ شرط اس پر باقی ہے تو وہ آزاد ہو جائے گا، اور حرمت اس کی پوری ہو جائے گی، اب اس شرط کو دیکھیں گے، اگر وہ شرط ایسی ہے جو مکاتب کو خود ادا کرنا پڑتی ہے (جیسے سفر یا خدمت کی شرط) تو یہ مکاتب پر لازم نہ ہوگی اور نہ مولیٰ کو اس شرط کے پورا کرنے کا استحقاق ہوگا، اور جو شرط ایسی ہے جس میں کچھ دینا پڑتا ہے، جیسے اضحیہ یا کپڑے کی شرط تو یہ مانند روپوں اور اشرفیوں کے ہوگی، اس چیز کی قیمت لگا کر وہ بھی اپنی قسطوں کے ساتھ ادا کر دے گا، جب تک ادا نہ کرے گا آزاد نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 12»