موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ
کتاب: مکاتب کے بیان میں
5. بَابُ بَيْعِ الْمُكَاتَبِ
مکاتب کی کتابت کو بیچنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الْمُكَاتَبِ: أَنَّهُ إِذَا بِيعَ كَانَ أَحَقَّ بِاشْتِرَاءِ كِتَابَتِهِ مِمَّنِ اشْتَرَاهَا إِذَا قَوِيَ أَنْ يُؤَدِّيَ إِلَى سَيِّدِهِ الثَّمَنَ الَّذِي بَاعَهُ بِهِ نَقْدًا. وَذَلِكَ أَنَّ اشْتِرَاءَهُ نَفْسَهُ عَتَاقَةٌ وَالْعَتَاقَةُ تُبَدَّأُ عَلَى مَا كَانَ مَعَهَا مِنَ الْوَصَايَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مکاتب کی قسط کی بیع درست نہیں، کیونکہ اس میں دھوکہ ہے اس واسطے کہ اگر مکاتب عاجز ہو گیا تو اس کے ذمے جو روپیہ تھا باطل ہو گیا، اور اگر مکاتب مر گیا یا مفلس ہو گیا اور اس پر لوگوں کے قرضے ہیں، تو جس شخص نے اس کی قسط خریدی تو وہ قرض خواہوں کے برابر نہ ہوگا، بلکہ مثل مکاتب کے مولیٰ کے ہوگا، اور مولیٰ مکاتب کے قرض خواہوں کے برابر نہیں ہوتا، اسی طرح خراج مولیٰ کا اگر غلام کے ذمے پر جمع ہو جائے تب بھی مولیٰ اور قرض خواہوں کے برابر نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»