موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ
کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
12. بَابُ مِيرَاثِ الْوَلَاءِ
ولاء کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1290
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَبُوهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، فَاخْتَصَمَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ جُهَيْنَةَ وَنَفَرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَكَانَتِ امْرَأَةٌ مِنْ جُهَيْنَةَ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، يُقَالُ لَهُ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ كُلَيْبٍ فَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ وَتَرَكَتْ مَالًا وَمَوَالِيَ، فَوَرِثَهَا ابْنُهَا وَزَوْجُهَا، ثُمَّ مَاتَ ابْنُهَا، فَقَالَ وَرَثَتُهُ: لَنَا وَلَاءُ الْمَوَالِي، قَدْ كَانَ ابْنُهَا أَحْرَزَهُ. فَقَالَ الْجُهَنِيُّونَ: لَيْسَ كَذَلِكَ، إِنَّمَا هُمْ مَوَالِي صَاحِبَتِنَا، فَإِذَا مَاتَ وَلَدُهَا فَلَنَا وَلَاؤُهُمْ وَنَحْنُ نَرِثُهُمْ. " فَقَضَى أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ لِلْجُهَنِيِّينَ بِوَلَاءِ الْمَوَالِي"
حضرت عبداللہ بن ابی بکر بن حزم کے والد ابان بن عثمان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں کچھ لوگ جہینہ کے اور کچھ لوگ بنی حارث بن خزرج کے لڑتے جھگڑتے آئے۔ مقدمہ یہ تھا کہ ایک عورت جہینہ کی نکاح میں تھی ایک شخص کے بنی حارث بن خزرج میں سے، جس کا نام ابراہیم بن کلیب تھا۔ وہ عورت مر گئی اور مال اور غلام آزاد کئے ہوئے چھوڑ گئی، اس کا خاوند اور بیٹا وارث ہوا، پھر اس کا بیٹا مر گیا، اب بیٹے کے وارثوں نے کہا: ولاء ہم کے ملے گی کیونکہ عورت کا بیٹا اس ولاء پر قابض ہو گیا تھا، اور جہینہ کے لوگ یہ کہتے تھے کہ ولاء کے مستحق ہم ہیں اس لئے کہ وہ غلام ہمارے کنبے کی عورت کے غلام ہیں، جب اس عورت کا لڑکا مر گیا ولاء ہم کو ملے گی۔ ابان بن عثمان نے جہینہ کے لوگوں کو ولاء دلائی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21499، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 6069، 6070، والشافعي فى «الاُم» برقم: 128/4، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 23»